مصر کی سب سے بڑی منظم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر محمد مرسی نےغزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحدی گذرگاہ "رفح” کو ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر کھلا رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کےساتھ طے پائے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی تمام شرائط پرعمل درآمد اکیلے مصر کی ذمہ داری نہیں ہے۔ فریق ثانی کو بھی اس کی تمام شرائط پرعمل کرنا چاہیے۔مصری سیاستدان اور اخوان المسلمون کے رہ نما ڈاکٹر محمد مرسی نے ان خیالات کا اظہار قاہرہ میں عربی نشریات پیش کرنے والے نیوز چینل” سی بی سی” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مصراور فلسطین دو پڑوسی قومیں ہی نہیں بلکہ یہ ہمیشہ ہم پیالہ وہم نوالہ رہی ہیں۔ دونوں اقوام کے درمیان ماضی میں بھی بے مثال تعلقات رہے ہیں۔ ہم ان تعلقات کو مزید مستحکم کریں۔
اسرائیل کےساتھ طےپائے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مرسی نے کہا کہ انہوں نے اس معاہدے کی مخالفت کی تھی، تاہم اب وہ ملک کے صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ موجودہ حالات کے تقاضوں کے پیش نظر وہ تمام عالمی معاہدوں کی پابندی کریں گے بشرطیکہ فریق ثانی بھی ان معاہدوں کی پاسداری کرے۔ کیمپ ڈیوڈ معاہدے پرعمل درامد جتنا مصر کے لیے اہم ہے اتنا ہی اسرائیل کے لیے بھی ضروری ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ قاہرہ امن معاہدوں کی پاببدی کرے اور اسرائیل انہیں نظرانداز کرتا پھرے۔مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے جاری مساعی کے بارے میں اخوان المسلمون کے رہ نما نے کہا کہ امن باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے آئے گا۔انہوں نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے ماضی قریب میں سامنے آنے والے بعض دھمکی آمیز بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ہمیں دھمکیاں دے کر خوف زدہ نہیں کر سکتا۔ میں اسرائیلیوں سے کہہ دینا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی حدود میں رہیں۔ پچاس لاکھ صہیونی نو کروڑ مصری عوام کو نہیں ڈرا سکتے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

