فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی منتخب حکومت نے اسرائیل کی جیلوں میں زیرحراست بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ برتے جانے والے نہایت ظالمانہ سلوک پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ و منصوبہ بندی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلروں اور فوج کے ہاتھوں اسیران کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں اورعالمی برداری کان اور آنکھیں رکھتے ہوئے بھی فلسطینیوں کی مظلومیت سے صرف نظرکیےہوئے ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال پرسخت سیخ پا ہے اور قیدیوں کو نہایت ظالمانہ طریقے سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اسرائیلی عدلیہ اور انتظامیہ دانستہ طورپرفلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرکے دنیا کو بیدار کرنے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال آج تیسرے عشرے میں داخل ہوگئی ہے لیکن مجال کہ عالمی برداری کو ذرا بھی پروا ہو۔ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے اور اس پرعالمی ضمیر مسلسل خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
بغیر کسی جرم کے اسیران کو کئی کئی ماہ تک قید تنہائی میں ڈالا جا رہا ہے۔ انہیں انتظامی حراست میں رکھا جاتا ہے اوراسیران اور ان کے اہل خانہ کے درمیان ملاقاتوں پرپابندی عائد کرکے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس وقت اسرائیل کی جیلوں میں کم سے کم تین ہزار فلسطینی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی بھوک ہڑتال کو اب اکیس واں روز ہے۔ ان میں سے کئی اسیران مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث صحت خراب ہونے پراسپتالوں میں لائے گئے ہیں۔ کئی اسیران کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ ایسے میں عالمی برداری بالخصوص عالم عرب اور مسلم امہ نے بیداری اور ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا ہزاروں اسیران کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین