فلسطین کے شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے منتخب وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں زیرحراست فلسطینی شہریوں کی رہائی بالخصوص بھوک ہڑتالی اسیران کی نصرت کے لیے مزاحمت سمیت تمام آپشن موجود ہیں۔
انہوں نے عرب عالم اسلام کے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں اپنے جائز حقوق کے لیے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینیوں کے ہم آواز بن جائے تاکہ صہیونی ریاست کو اسیران کے مطالبات منوانے پر مجبور کیا جاسکے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں "آزادی صحافت” کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال اور جائز حقوق کے لیے ان کی جنگ صرف اسیران کی جنگ نہیں بلکہ یہ پوری قوم کا مشترکہ معرکہ ہے۔ بلکہ ب یہ عالم عرب اور عالم اسلام کا مشترکہ محاذ بن چک ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی اسیران کی ہرمحاذ پرمددکی ضرورت ہے۔ فلسطینی عوام ان کی حمایت میں جلسے جلوس اور ریلیاں منعقد کریں۔ عالمی سطح پرمہم چلانے کے لیے سفارتی محاذ وں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ میڈیا کو بھی فلسطینی اسیران کے مسائل اور ان کے مطالبات کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔
اس موقع پر وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے سنہ 2008ء کی جنگ کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 27 نہتے فلسطینیوں کی ہلاکت کی تحقیقات روکے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سمونی خاندان کے شہداء کے بارے میں تحقیقات روک کر اسرائیلی حکومت نے فوج کو بے گناہ فلسطینیوں کے قتل کا سرٹیفکیٹ دیا ہے۔ ہم سے تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے سمونی خاندان کے ستائیس شہریوں کے بہیمانہ قتل کی عالمی سطح پرتحقیقات کرانے اور مجرموں کو کیفر کردر تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی جامعات میں ہونے والے طلباء تنظیموں کے انتخابات میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مبینہ دھاندلیوں کے واقعات کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ رام اللہ اتھارٹی بدعنوانی کے ساتھ ساتھ دھاندلی کی بھی مرتکب ہو رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

