اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے فلسطینی الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے لیے حالات سازگار نہ قرار دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے صدر محمود عباس کے ائندہ سال جنوری میں غیر آئینی پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کرانے کے فیصلے پرمہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ غزہ میں حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تیاریاں نہ ہونے سے متعلق بیان جاری کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ محمود عباس کا قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان ایک بڑی سیاسی غلطی ہے جس کا انہیں اب اداراک ہو جانا چاہیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس فلسطین میں انتخابات سے انکار نہیں کر رہی تاہم اس مقصد کے لیے مناسب ماحول کا سازگار ہونا ناگزیر ہے، اور ماحول اس وقت تک ساز گار نہیں ہوسکتا جب تک فلسطینی جماعتیں مفاہمت کے ذریعے کوئی انتخابات کی تیاری نہیں کرتیں۔ حماس نے فلسطینی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ موجودہ نازک حالات کا احساس کرتے ہوئے غیر ضروری اقدامات کے بجائے مفاہمت جیسے ناگزیر عمل کی طرف آئیں اور مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل حل کریں۔ حماس دیگر جماعتوں کے ساتھ جنگ کا ارادہ نہیں رکھتی تاہم فلسطین کے تمام دھڑوں کومفاہمت کی پالیسی اپنانا ہوگی۔ بیان میں کہا گیا کہ اس وقت فلسطین میں داخلی انتشار کے خاتمے اور بیرونی اثرو نفوذ سے آزاد ہو کر تمام جماعتوں کو متحدہ صورت میں قومی چیلجنز سے نمنٹے کی ضرورت ہے۔