فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے چند میٹر کے فاصلے پرواقع جامع مسجد "عین سلوان” کی دیواروں میں خطرناک اور غیرمعمولی نوعیت کے سامنے آئے ہیں
مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ مسجد کی دیواروں میں پڑنے والے شگاف قابض یہودیوں کی طرف سے مسجد کے آس پاس زیرزمین کی گئی کھدائیوں کا نتیجہ ہیں۔ کیونکہ کئی سرنگیں مسجد "عین سلوان” کی بنیادوں کے ساتھ کھودی گئی ہیں جس کے نتیجے میں مسجد کی بنیادی بیٹھتی جا رہی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے ذرائع کےمطابق مقبوضہ بیت المقدس کے وادی حلوہ مرکز تک جامع مسجد عین سلوان کی خطرناک نوعیت کی تصاویر پہنچی ہیں۔ "مرکز” کو یہ بتایا گیا ہےکہ مسجد کی دیواروں میں غیرمعمولی خطرناک شگاف علاقے میں کھودی گئی زیر زمین سرنگوں کا نتیجہ ہیں۔
مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے آس پاس کے علاقوں اور عین سلوان کالونی میں زیرزمین کھدائیاں یہودیوں کی ایک "العاد” نامی تنظیم کر رہی ہے جس کا مقصد مسجد اقصیٰ سمیت القدس کی دیگر مساجد کو نقصان پہنچایا جاسکے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کی سرگرمیوں بالخصوص سرنگوں کی کھدائیوں پر نگاہ رکھنے والے عرب تجزیہ نگار احمد قراعین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی ضلعی حکومت کی طرف سے "العاد” جیسی شدت پسند یہودی تنظیموں کو اپنے اہداف کے حصول کے لیے پورا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ یہودی حکومت کی نگرانی میں کی جانے والی کھدائیوں کا اصل ہدف وادی حلو، سلوان کالونی اور البستان کالونی ہیں۔ یہاں پرفلسطینی شہریوں کی اکثریت ہونے کے ساتھ ساتھ مسجد اقصیٰ اور کئی دیگرتاریخی مساجد موجود ہیِِں اور انتہا پسند یہودی ان مساجد کو نقصان پہنچانے اور ان کی بنیادیں کمزور کرنے کے لیے آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ میں کھدائیاں کررہے ہیں۔ ان میں "العاد” نامی تنظیم پیش پیش ہے جسے اندرون اسرائیل اور پوری دنیا کے شدت پسند یہودیوں کی معاونت حاصل ہے۔
خیال رہے کہ سلوان ٹاؤن اور اس کے ملحقہ علاقوں پراسرائیلی فوج نے سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضہ کیا تھا، جس کے بعد یہ علاقے انتہا پسند یہودیوں کے ناجائز تصرفات کا نشانہ بن رہے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کو بھی اس طرح کے خطرات لاحق ہیں۔ کیونکہ اس کی بنیادی کمزور کرنے کے لیے بھی اسی طرح کی کھدائیاں کی گئی ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین