اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے سنہ 2008ء کی غزہ پرجنگ کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایک ہی خاندان کے ستائیس افراد کے مقدمہ کو دخل دفتر کیے جانے پر اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی شدید رد عمل کا اظہارکیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ صہیونی سپریم کورٹ نے ستائیس بے گناہ افراد کے قتل کا مقدمہ ناقابل سماعت قرار دے کرانصاف کا خون کیا ہے۔ لیکن شہداء کایہ خون رائے گاں نہیں جائے گا۔ جلد با بدیرقاتلوں کو اس کا حساب چکانا ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے میڈیا کو جاری ایک پریس ریلیز میں سمونی خاندان کے قتل عام اور اس سلسلے میں انسانی حقوق کے دائر کردہ مقدمہ کو ختم کرنے پر اسرائیل پر کڑی تنقید کی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی کی عدالت نے محض تیس کے قریب بے گناہ فلسطینیوں کے قتل کا مقدمہ ہی داخل دفترنہیں کیا ہے بلکہ مجرم صہیونی فوج کونہتے فلسطینیوں کے قتل عام کا ایک نیا اجازت نامہ فراہم کیا ہے۔ کیس کا داخل دفترکیا جانا جنگ کے دوران بے گناہ شہریوں کو شہید کرنے پر اسرائیل کی سب سے بڑی عدالت کی طرف سے فوج کو”شاباش” دینے کے مترادف ہے۔
فوزی برھوم نے کہا کہ ہم اسرائیل کے اس غیرمنصفانہ اور ظالمانہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ فلسطینی قوم بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث صہیونی فوجیوں کو کیفر کردار تک پہنچتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ نہتے شہریوں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں پرمشتمل تھی کو ظالمانہ طریقے سے شہید کرکے بدترین جنگی جرم کا ارتکاب کیا گیا اور اسرائیل کی عدالت نے اس سے بھی بڑا اورسنگین جرم ان مجرموں کو بری کرکے کیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عالمی طاقتیں، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل جیسے بڑے ادارے صہیونیوں کے جنگی جرائم کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ ہمیں اسرائیلی عدالتوں سے تو انصاف کی پہلے ہی توقع نہیں تھی لیکن اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے بارے میں کی جانے والی تحقیقات میں بھی مظلوموں کو مجرم بنا کر پیش کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مظلوم فلسطینی خاندان”السمونی” کے کم وبیش 27 افراد کو قابض اسرائیلی فوج نے 27 دسمبر2008ء سے22 جنوری 2009ء کے دوران غزہ کی پٹی پرمسلط کیے گئے”لیڈ کاسٹ” آپریشن کے دوران شہید کردیا تھا۔ صہیونی جارحیت میں خاندان کے 35 افراد زخمی ہوئے تھے، بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث ان میں سے کئی بعد میں جان ہار گئے تھے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین