اسلامی تعاون تنظیم” او آئی سی” نے اسرائیلی جیلوں میں اپنے جائز حقوق کے لیے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کی ہڑتال کی حمایت کی ہے۔
"او آئی سی” نے اسیران پرصہیونی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیدیوں سے بدسلوکی کو گھناؤنا انسانی جرم قراردیا ہے اور ساتھ ہی عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جبرو تشدد سے نجات دلائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے مرکزی دفتر سے تنظیم کے سیکرٹری جنرل پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو کا ایک بیان جاری ہوا ہے۔ اس بیان میں انہوں نے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران پرصہیونی مظالم کو گھناؤنا جرم قراردیا۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، اقوام متحدہ، عالم اسلام اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلائیں۔
او آئی سی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے تمام مطالبات جائز اور آئینی ہیں۔ پوری دنیا میں اتنی بڑی تعداد میں بے گناہ شہریوں کو بغیر مقدمہ چلائے انتظامی حراست میں رکھنے کا کوئی قانون نہیں لیکن اسرائیل نے مخالفین کو گرفتار کرنے سے متعلق تمام عالمی معاہدوں کو پامال کردیا ہے۔ اسرائیل کی جیلوں میں سینکڑوں بے گناہ فلسطینیوں کو قید تنہائی اور انتظامی حراست جیسی ظالمانہ سزاؤں کا سامنا ہے۔ فلسطینی اسیران ایسے جرائم کی سزائیں بھگت رہے ہیں جو انہوں نے کیے بھی نہیں ہیں۔
پروفیسر احسان اوگلو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جیلوں میں کئی کم عمر اسیر اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں نہایت سفاکانہ مظالم کا سامنا ہے۔ یہ بچے صرف فلسطینیوں کے نہیں بلکہ پوری آزاد ضمیر عالمی برادری کے بچے ہیں۔ عالمی معاشروں اور اقوام عالم کو اسرائیل کے ان مظالم کا سخت نوٹس لینا چاہیے، کیونکہ کم عمرافراد کو گرفتار کرکے اذیتیں دینا دنیا کے تمام مسلمہ حقوق، عالمی معاہدون اور انسانی حقوق کے چارٹر کی سنگین پامالی ہے۔
او آئی سی” کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی مسلسل خاموشی سے اسرائیل کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ اسرائیل اقوام عالم کی خاموشی کو اپنے جرائم جاری رکھنے کے لیے ایک جواز کے طورپر پیش کررہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں عالمی برادری کی خاموشی کو ظالم کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔

