فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں قائم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے منتخب وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے مصری حکومت پرزور دیا ہے کہ وہ گذشتہ برس اسرائیل مزاحمت کاروں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں طے پائی ڈیل پرعمل درآمد کرائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ طے پائے "معاہدہ احرار” کی شرائط پرعمل درآمد نہیں کیا۔ اسرائیل نے فلسطینی اسیران کو انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے ایک نیا قانون منظور کررکھا ہے جس کی آڑمیں فلسطینی اسیران کو سخت ترین سزائیں دی جا رہی ہیں اور انہین بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی میں جامع مسجد العمری میں جمعہ کی نماز سے قبل تقریر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مصری انٹیلی جنس اور حکومت کی ثالثی سے حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل طے پائی تھی ، ثالث کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاہدے کی تمام شرائط پرصہیونی حکومت سے عمل درآمد کرائے۔ انہوں نے کہا کہ مصری حکومت میرے مطالبہ کو غزہ کی حکومت کی جانب سے باضابطہ مطالبہ سمجھے۔
فلسطینی وزیراعظم نے اسرائیل کی جیلوں میں پابند سلاسل بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی حکومت اور حماس اسیران اور ان کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گی۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ میں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کے جلو میں ان کی فتح ونصرت کی نوید دیکھ رہا ہوں۔ وہ وقت دور نہیں جب بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران اپنی منزل مراد کو پا لیں گے اور صہیونی مظالم سے نجات پائیں گے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین