فلسطین کی منظم تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کی حکمران جماعت الفتح کے وزیراعظم سلام فیاض کے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات اور صدر کے مفاہمت مخالف بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی صہیونی دشمنوں کی مفت میں خدمت بجا لا رہی ہے۔
حماس کی جانب سے جاری ایک بیان جس کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کوبھی موصول ہوئی ہے میں کہا گیا ہے کہ سلام فیاض نے ایک ایسے وقت میں دشمن ریاست کے وزیراعظم سے ملاقات کی ہے جب صہیونی جیلوں میں سینکڑوں فلسطینی بھوک ہڑتال کرکے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ سلام فیاض کی صہیونی وزیراعظم سے ملاقات اتنا ہی بڑا ظلم ہے جتنا صہیونیوں کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کو بے گناہ سزائیں دینا ہے۔ سلام فیاض نے یوم اسیران کے موقع پرقابض دشمن کے لیڈر سے ملاقات کرکے یہ تاثردیا کہ ان کا فلسطینی اسیران کے مسائل اور مشکلات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بیان میں صدر محمود عباس کے اس بیان کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون جاری رکھیں گے کیونکہ اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون کا تسلسل مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کے مفاد میں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ رام اللہ اتھارٹی اسرائیل کی گود میں بیٹھ کرفلسطینیوں کے حقوق کی سودے بازی کررہی ہے جس سے فلسطینی عوام میں سخت مایوسی پھیل رہی ہے۔ حماس فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کرتی ہے وہ فلسطینیوں کے ازلی دشمنوں کے ساتھ نشست وبرخاست کا سلسلہ بند کردے۔ صہیونی فلسطینی قوم کے ازلی دشمن ہیں۔ محمود عباس اور سلام فیاض ان کی جتنی چاہے خدمت کر لیں وہ فلسطینیوں کے حقوق پھربھی واپس نہیں کریں گے۔فلسطینیوں کے لیے اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کا واحد راستہ مسلح جدو جہد ہے۔ فلسطینی صدر اور ان کے حاشیہ نشین مسلح جد وجہد سے انکار کرکے اسرائیل کو کھل کھیلنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین