فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے بتایا ہے کہ قطر کی جانب سے ایندھن سے لدا ایک بحری جہازاگلے دو روز میں مصرکی بندرگاہ السویس پرلنگرانداز ہوگا جہاں سے ٹرکوں کےذریعے یہ ایندھن غزہ کی پٹی میں لایا جائے گا۔
وزیراعظم نے یہ بات فلسطین کے عربی نیوز چینل "الاقصیٰ” کو دیے گئے ایک انٹرویومیں کہی۔ انہوں نے کہا کہ قطر سے اگلے دو روزمیں ایک بحری جہاز کےذریعے 35 ملین ڈالرز مالیت کا ایندھن غزہ لایا جائے گا جو شہرمیں لگے پاور پلانٹ کو دو ماہ تک بجلی کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ہفتے قبل ان کے دورہ قطرکے موقع پرامیرقطر شیخ حمد بن عیسیٰ آل ثانی نے ان سے غزہ کی پٹی کو ایندھن کی سپلائی کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔ قطر کی جانب سے پٹرول اور قدرتی تیل پرمشتمل ایک بحری جہاز کی فراہمی سے غزہ کی پٹی میں بجلی کا بحران حل کرنے میں مدد ملے گی اور اگر اس کے باوجود بحران برقرار رہا تو قطر جیسے مخیر اسلامی ممالک مزید امداد بھی فراہم کریں گے۔
فلسطینی سیاسی جماعتوں کے مطابق جاری مفاہمتی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے مزید مذاکرات کی ضرورت پرز زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی لیڈرشپ کو صہیونی دشمن کے ساتھ مذاکرات کی نہیں بلکہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے میں فتح کے وزیراعظم سلام فیاض کی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ مسٹر فیاض کی نیتن یاھو سے ملاقات فلسطینی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچائے گی۔
اسماعیل ھنیہ سے جب اسرائیلی جیلوں میں محروس بھوک ہڑتالی اسیران کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال فلسطین کی آزادی کی علامت ہے۔ یہ محض ایک بھوک ہڑتال ہی نہیں بلکہ انقلابات کی طرح ایک انقلاب ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین