اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے فلسطینیوں سے ہمدردی کا اظہار کرنے کے لیے آنے والے غیرملکی انسانی حقوق کے کارکنوں کی تل ابیب میں گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔
جماعت کا کہنا ہے کہ غیرملکی رضاکاروں کی تل ابیب میں گرفتاری نے صہیونی ریاست کے کھوکھلے پن اور اندرونی خلفشار کا پردہ چاک کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز یورپ اور دیگرملکوں سے مقبوضہ فلسطین میں داخل ہونے والے چار انسانی حقوق کے مندوبین کو حراست میں لے لیا گیا۔ انسانی حقوق کے یہ کارکن بیت لحم میں "فلسطین ویلکم” کی تقریبات میں شرکت کے لیے آ رہے تھے۔
حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی رضاکاروں کی مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں سے اظہار ہمدردی اور یکجہتی کرنے کے لیے آنے والے غیرملکی شہریوں کی گرفتاری عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے اس اقدام نے صہیونی ریاست کے اندرونی کھوکھلے پن کی قلعی کھول دی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اس ایک اقدام سے عالمی برادری کو سبق سیکھ لینا چاہیے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ کس طرح کا ظالمانہ سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیلی ریاست کے اس اقدام سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ وہ فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب ہوتا برداشت نہیں کر سکتا اور وہ اپنے سنگین جنگی جرائم کو دنیا کی نظروں سے چھپانا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ عالمی انسانی حقوق کے مندوبین کو فلسطین میں داخلے سے روک رہا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے انسانی حقوق کے مندوبین کی گرفتاری کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کو سرد خانے میں ڈالنا چاہتا ہے، اسی لیے فلسطین میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آنے والے کسی بھی وفد کی صہیونی ریاست کی جانب سے ہمیشہ حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ تاہم اسرائیل کی تمام ترسازشوں کے باوجود مسئلہ فلسطین آج بھی عالمی پلیٹ فارمز پر موجود ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین