فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں قائم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی حکومت بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشوں کے دوران القدس کی اسلامی تاریخی آثارقدیمہ کو چوری کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزیر سیاحت محمد الآغا نے غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بیت المقدس کے اسلامی آثارقدیمہ کو صہیونیوں کی جانب سے سنگین نوعیت کے خطرات لاحق ہو چکے ہیں کیونکہ اسرائیلیوں کی جانب سے القدس میں یہودی آثارقدیمہ کی تلاش میں اسلامی آثار کو ضائع کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔
فلسطینی وزیر کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کی حقیقی تاریخی اور اس کی جغرافیائی و ثفافتی ہیئت کوتبدیل کرنے کے لیے تیزی کے ساتھ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے ساتھ ساتھ انتہا پسند یہودیوں کی نمائندہ تنظیمیں بھی ان آثارقدیمہ کو تباہ کرنے کی سازش میں پیش پیش ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی وزیرکا کہنا تھا کہ صہیونی حکومت کی پہلی اور آخری کوشش ہی یہ ہے کہ بیت المقدس کی اسلامی ثقافت اور اس کی اسلامی تاریخی اہمیت کو ختم کر دیا جائے۔ اسلامی آثارکی جگہ یہودی آثار ثابت کیے جائیں تاکہ مسجد اقصیٰ پر قبضہ آسان بنایا جا سکے۔ اس سلسلے میں مسجد اقصیٰ اور اس کے آس پاس جاری کھدائیاں نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔
فلسطینی وزیر محمد الآغا نے عالم اسلام اور عرب ممالک سے اپیل کی کہ وہ بیت المقدس کو صہیونیوں اور یہودیوں کی سازشوں سے بچانے کے لیے ٹھوس حکمت عملی مرتب کریں۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس پوری اسلامی تاریخ اور اسلامی تہذیب کا نمائندہ شہر ہے۔ یہودیوں کی جانب سے القدس کی اسلامی تاریخی اور ثقافتی تنصبیات پر حملے اسلامی تہذیب اور اس کی ثقافت پر حملوں کے مترادف ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین