اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے دمشق میں عرب ممالک کی پانچویں سالانہ کانفرنس کے شرکاء پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل میں حائل رکاوٹوں کا باریک بینی اور ذمہ داری کے ساتھ جائزہ لیتے ہوئے اس مسئلے کے حل لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ بدھ کےروز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے راہنما نے کہا کہ عرب ممالک کی کانفرنس ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری زوروں پر ہے اور مسجد اقصیٰ پر انتہا پسند یہودیوں کے حملے بھی بڑھتے جا رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کا گذشتہ تین برس سے معاشی محاصرہ کررکھا ہے جس کے باعث لاکھوں افراد کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔ عزت رشق نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جاری ریاستی دہشت گردی اور غیرقانونی اقدامات نے یہ ثابت کیا ہے کہ عرب ممالک اور فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ نام نہاد مذاکرات سے مسئلہ فلسطین کے حل میں کوئی مدد نہیں مل سکی اور نہ ہی اسرائیل کو اس کی جارحیت سے روکا جا سکا ہے۔ مذاکرات کے ادوار کے ساتھ ساتھ قابض اسرائیل اپنی توسیع پسندی کے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں جو اس امر کاتقاضا کرتے ہیں کہ عرب ممالک اسرائیل کے خلاف ایک ٹھوس موقف اختیار کرتے ہوئے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کی جانب سے امریکی صدر باراک حسین اوباما سے وابستہ امیدیں بھی اب پوری ہوتی نظر نہیں آ رہیں کیونکہ امریکا اسرائیل پر فلسطینیوں کو حقوق کی فراہمی میں دباؤ ڈالنے میں ناکام رہا ہے۔ عزت رشق نےکہا کہ فلسطین میں تمام سیاسی جماعتوں ایک سیاسی پروگرام کے تحت متحد ہو کر اگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ فلسطینی عوام کی نظریں عرب ممالک پرہیں، لہٰذا عرب ممالک فلسطینی عوام کی مادی، سیاسی اخلاقی اور سفارتی ہر اعتبار سےمدد کا سلسلہ جاری رکھیں اور پہلے سے بڑھ کر امداد دیں۔ غزہ کی پٹی میں معاشی ناکہ بندی سے ہونے والی ہلاکتیں اور عرب ممالک کی جانب سے اس پر خاموشی عرب قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔