مصر کے اسلام پسند صدارتی امیدوار ڈاکٹر عبدالمنعم ابوالفتوح نے فلسطین کے محصور شہرغزہ کی پٹی کا محاصرہ فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مصری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ محصورین غزہ کی تمام احتیاجات اور ضروریات کو پورا کرنے کی ضمانت فراہم کی جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں اپنے حامیوں کے ایک جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مصر صرف فلسطینیوں کےدرمیان ایک ثالث کا کردار ہی ادا نہیں کررہا ہے بلکہ مسئلہ فلسطین کےحل کا حصہ ہے۔ قاہرہ کا فلسطینیوں کی امن و سلامتی میں اہم کردار ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر عبدالمنعم ابوالفتوح نے کہا کہ "غزہ کی پٹی کی ظالمانہ معاشی ناکہ بندی کا تسلسل اور ڈیڑھ ملین افراد کو اجتماعی سزا دینا،ان پر معیشت تنگ کر دینا، انہیں جائز مزاحمتی حق سے محروم کرنا جنگی جرائم کا حصہ ہیں”۔ انہوں نے فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے اسرائیل کے جنگی جرائم روکنے زبانی کلامی دعووں پر بھی کڑی تنقید کی۔ اسرائیل ھمارے بھائیوں کو قتل کر رہا ہے۔ ان کی عورتوں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور ان پر بدترین مظالم ڈھائے جاتے ہیں، لیکن عالم اسلام بالخصوص عرب لیگ فلسطینیوں کو ظلم سے نجات دلانےمیں کوئی کردار ادا نہیں کر سکی ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم اور اسرائیل کی تازہ ریاستی دہشت گردی کی بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو تنہا چھوڑنے کا کوئی جواز نہیں۔ اسرائیل کے قبضے میں تمام فلسطینی علاقے فلسطینیوں اور عربوں کی ملکیت ہیں۔ فلسطین کی ایک اینچ پر بھی کسی دوسری قوم کا کوئی حق نہیں۔ تمام مقبوضہ علاقوں کو ان کے مالکان کے حوالے کیا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹرعبدالنعم ابوالفتوح مصر کے اہم صدارتی امیدواروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ آئندہ مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں انہیں مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی حمایت کا امکان ہے کیونکہ خود ڈاکٹرالفتوح بھی فلسطینیوں کے بڑے حامی سمجھے جاتے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین