عرب ملک تیونس نے فلسطیبنی شہرغزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کی شدیدی مذمت کی ہے۔ تیونس کے صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی صورت حال اور اسرائیلی فوج کی بمباری کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے خصوصی اقدامات کریں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تیونسی صدر کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملوں کا کوئی جواز نہیں اور ان حملوں پر خاموش رہنا جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں اور بمباری کا مقصد فلسطینیوں کے درمیان مصالحتی کوششوں کو نقصان پہنچانا ہے، کیونکہ ان دنوں فلسطینی جماعتیں آپس میں اتحاد کے لیے مذاکرات کر رہی تھیں اور اسرائیل نے ان مذاکرات سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ پر بمباری شروع کر دی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر حملہ صرف فلسطینی شہر پر حملہ نہیں بلکہ اس سے پورے خطے میں جنگ چھڑ سکتی ہے۔ اسرائیل کو اپنی حدود میں رہنا ہو گا۔
تیونس حکومت نے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں، عرب لیگ اور اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کو اسرائیلی جنگی مجرموں سے تحفظ دلانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کےخلاف اسرائیل کی مسلط کردہ غیراعلانیہ جنگ پر خاموشی کا کوئی جوازنہیں۔ عالمی برادری کو اسرائیلی حملے رکوانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین