فلسطینی سفیراور گلوبل مارچ کے سلسلے میں ایشیائی ممالک کے مندوبین نے کراچی پریس کلب پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہگلوبل مارچ ٹویروشلم مستضعف و محروم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے منعقد کیا جارہا ہے ۔ ایشیائی کارواں گلوبل
مارچ کا حصہ ہے ۔ اسرائیل فلسطین اور فلسطینیوں کے لئے شدید ترین اور فوری نو عیت کا خطرہ ہے ۔ گلوبل مارچ کے ذریعے حقائق نشر کرنا ہمارا مقصد ہے اور اس مارچ سے مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے عالمی حمایت کا از سر ِ نو احیاء کرنا ہے ۔
جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ فلسطین نا صرف علاقائی بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے لہٰذا اس زاویے سے دیکھا جائے تو صہیونی ریاست ظلم و ستم اور فلسطینیوں کے نا قابل تنسیخ اور جائز حقوق کو غصب کر کے عالمی امن کے لئے بھی خطرہ بن چکی ہے ۔
گلوبل مارچ کا مطلب اسرائیل کے خلاف اقوام ِ عالم کا ایک اتحاد ہے کیونکہ یہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے اور یہ پوری انسانیت کے لئے فوری نوعیت کا خطرہ ہے ۔ بیت المقدس (یروشلم ) کو فقط برائے یہودی شہر بنانے کی صہیونی منصوبہ بندی اس کی نسل پرستی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اس سے صہیونی ریاست کی عدم رواداری کا ثبوت بھی ملتا ہے ۔ اس نسل پرستانہ عدم رواداری کو ہم سب متفقہ طور پر مسترد کرتے ہیں ۔
بیت ا لمقدس ، بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کا حصہ نہیں ہے ۔ اس ضمن میں متعلقہ حلقوں کی منافقت شرمناک ہے ۔بین الاقوامی برادری کے بعض اہم ممالک نے صہیونی ریاست کی دعوت پر بیت المقدس کا دورہ کر کے شرمناک کردار ادا کیا ۔اسرائیل کسی طور یروشلم کو اپنا دارالحکومت قرار نہیں دے سکتا اور اسے یہ حق بھی نہیں کہ وہاں حکومتی دفاتر قائم کرے ۔ فلسطین کے محروم عوام گزشتہ چھ دہائیوں سے اسرائیلی مظالم کی چکی میں پس رہے ہیں اور اُنھیں اپنی ہی سر زمین پر بے یارو مددگار کر دیا گیا ہے جس میں اسرائیل کو امریکہ،بر طانیہ اور یورپی ممالک کی شر م ناک حمایت حاصل ہے
آپ غزہ کودیکھئے جہاں 2007 سے صہیونی حکومت و افوا ج نے محاصرہ کر رکھا ہے ۔ پانچ سالہ یہ محاصرہ غزہ کو ایک جیل میں تبدیل کر چکا ہے ۔ کم از کم 15لاکھ فلسطینی اس طرح قیدی بنا کر رکھے گئے ہیں ۔ ایک بد ترین انسانی المیہ ہے لیکن صہیونی ریاست کے خلاف زبانی جمع خرچ کے علاوہ کوئی ٹھو س قدم نہیں اٹھا یا گیا۔ کل ہی کی بات ہے کہ اس محاصرہ شدہ علاقہ میں صہیونی افواج نے بیس (20) افراد کو شہید کر دیا ہے ۔
اقوام ِ متحدہ کہاں ہے ؟ عالمی برادر ی کیوں خاموش ہے؟ وہ کیوں صہیونی ریاست کو اور ان کے اتحادی ممالک کو اس ظلم و ستم سے نہیں روکتے جو کہ عالمی قوانین کے تحت اقوام ِ متحدہ کی جانب سے کارروائی کے زمرے میں آتے ہیں۔ یہ دوغلہ رویہ اور دہرے معیارات فلسطین کے مسئلے پر کیوں؟
دنیا کے امن اور انسانیت کیلئے امریکہ اور اسرائیل خطرہ ہیں اور اسرائیل کی نابودی کے بغیر دنیا اور مشرق وسطی کا امن ممکن نہیں عالمی مارچ برائے بیت المقدس میں دنیا بھر سے لاکھوں انسانوں کی شرکت جہاں فلسطین کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی ہے وہی اس بات کا بھی عزم ہے کے دنیا کی عوام بیدار ہیں وہ فلسطین اور بیت المقدس(یروشلم)کے خلاف اسرائیلی اور امریکی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔ہم گزشتہ روزغاصب اسرائیل کے سر پرست امریکہ کی جانب سے افغانستان میں 18معصوم شہریوں کے جن میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل تھیں کے
سفاکانہ قتل کی شدید مزمت کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بغیر دیر پا امن قائم نہیںہو سکتا۔
ہم پاکستان کے غیور عوام سیاسی و مذہبی جماعتوں،طلبہ تنظیموں ،صحافیوں ،اساتذہ اور سول سو سائٹی سے اپیل کرتے ہیں کے وہ عالمی مارچ برائے بیت المقدش(یروشلم)سے اظہار یکجہتی کیلئے 30مارچ کو یوم سر زمین فلسطین کے طور پر منائیں اور پورے پاکستان میں اس روز شر کاء عالمی مارچ برائے آزادی بیت المقدس اورفلسطین کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں مظاہروں کا انعقاد کریں ۔
عالمی مارچ برائے بیت المقدس کیلئے ملا ئیشیاء ، انڈونیشیائ، فلپائن اور ہندوستان سے بیالیس (۴۲) کے قریب مندوبین پاکستان پہنچ چکے ہیں جبکہ پاکستان سے بھی ستائیس (۲۷) مختلف سیاسی و مذہبی شخصیات ، طلبہ تنظیموں کے رہنما بشمول مرکزی ترجمان فلسطین فائونڈیشن صابر کربلائی کے یہ کاروان اپنی منزل کیلئے منگل کو روانہ ہوگا جو پندرہ مارچ کو ایران میں داخل ہوگا جہاں مختلف پروگرامات کے بعد یہ کاروان براستہ ترکی ، بیروت پہنچے گا جبکہ مختلف یورپی، افریقی، لاطینی امریکی بر اعظموں سے بھی عالمی مارچ برائے بیت المقدس کے شرکاء نے اپنے مارچ کا آغاز کردیا ہے اور شرکاء مارچ ۳۰ مارچ کو اسرائیل کی چار ملحقہ سرحدوں سے یروشلم (بیت المقدس) کی طرف حرکت کریں گے۔جس کا مقصد یروشلم کو اسرائیلی دارلخلافہ بنانے کی سازش کو ناکام کرنا ہے اور یہ ثابت کرنا ہے کہ بیت المقدس اسرائیل کا مقبوضہ نہیں ۔