فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے میڈیا اور صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کی جانب سے مفاہمت میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات مسترد کر دیے ہیں۔ حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قومی حکومت کی تشکیل حماس کی نہیں بلکہ صدر محمودعباس کی ذمہ داری ہے کیونکہ حماس نے صدر عباس کو قومی حکومت کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے اور قومی حکومت کی تشکیل میں تعطل کی ذمہ دار نہیں۔ قومی حکومت کا قیام حماس کی ذمہ داری ہے۔
حماس کے ترجمان نے فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن جمال محیسن کے اس بیان کو مسترد کر دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ صدر محمود عباس کا قومی حکومت کا سربراہ بنائے جانے کا معاملہ حماس اور کے ہاں ابھی زیرغور ہے اوراس کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ جب حماس اپنی جانب سے صدر محمود عباس کوقومی حکومت کا سربراہ تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کرے گی تو اس کے بعد نئی قومی عبوری حکومت قائم کی جا سکے گی۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ قومی حکومت کی ذمہ داریاں محدود ہوں گی۔ وہ صرف پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کرانے، الیکشن کمیشن کے قیام اور غزہ کی پٹی کی تعمیر نو تک محدود ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں ابوزھری کا کہنا تھا کہ حماس قومی مفاہمت اور عبوری حکومت کے بارے میں میڈیا کی جنگ میں نہیں الجھنا چاہتی، ورنہ جس طرح حماس پر بلا جواز تنقید ہو رہی ہے، حماس کو بھی اس کا جواب دینے کا حق حاصل ہے۔ حماس اس لیے اس سے گریزاں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے مفاہمت کا عمل مزید تعطل میں پڑ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حماس قومی معاملات میں صبروتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ دوسری سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔