فلسطینی علاقے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرکمانڈ انٹیلی جنس حکام کے تفتیشی مرکز میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس”کے رہنماؤں اور کارکنوں کو وحشیانہ تشدد کا سامنا ہے۔
دوسرے معنوں میں عباس ملیشیا کا یہ تفتیشی مرکز حماس کے کارکنوں کو اذیتیں دینے اوران کے ساتھ نہایت ذلت آمیزسلوک کا” ٹاچرسیل” قرار دیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ الخلیل میں یہ ٹارچر سیل مسجد الانصار کے قریب شاہراہ السلام اور شاہرہ عین سارہ پر واقع ہے۔ جہاں اس کے آس پاس عام شہری رہائش پذیرہیں۔ یہ آبادی کے بیچ یہ اذیت خانہ حماس کے کارکنوں پرتشدد کا وحشیانہ ٹھکانہ ہےجہاں کسی قسم کی شفقت اور رحمت نام کی کوئی چیز نہیں، جوبھی اس ٹارچر سیل میں ایک دفعہ داخل کیا جاتا ہے اس کا انجام مجہول ہوتا ہے۔
عباس ملیشیا کی انٹیلی جنس کے زیرانتظام کام کرنے والے اس عقوبت خانے میں وحشیانہ اذیتوں کا سامنا کرنے کے بعد رہا ہونے والے فلسطینی رہ نما معاذ ابو اجحیشہ نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ جب کسی بھی اسیر کو اس ٹارچرسیل میں لے جایا جاتا ہے تو اسے اذیت ،تشدد اور توہین آمیز سلوک کے کئی مراحل سے گذارا جاتا ہے۔
ابواجحیشہ کی والدہ نے بتایا کہ اس کے بیٹوں کو عباس ملیشیا نے کئی مرتبہ اسی تفتیشی سینٹر میں طلب کیا تاہم وہ نہیں گئے، کیونکہ جو بھی اس جگہ جاتا وہ وحشیوں کے ہتھے چڑھ جاتا ہے۔ ام معاذ کا کہنا تھا کہ الخلیل ٹارچر سیل میں جتنے بھی فلسطینی زیرحراست میں وہ میرے بیٹوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے ساتھ محمود عباس کی انٹیلی جنس فورسز کا سلوک ناقابل برداشت ہی نہیں بلکہ ناقابل بیان بھی ہوتا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین