مصر کی نو منتخب پارلیمنٹ میں ملک کی سب سے بڑی اور منظم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے سیاسی چہرہ”آزادی وانصاف”پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر محمد مرسی نے کہا ہے کہ مصر کی قومی سلامتی اور مسئلہ فلسطین دونوں لازم وملزوم ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مصری قوم اور حکومت فلسطینیوں کے حقوق کے لیے مادی، معنوی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر مرسی نے ان خیالات کا اظہار قاہرہ میں منعقدہ انٹرنیشنل قومی القدس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مصری حکومت اور پارلیمنٹ یہ سمجھتی ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل ہونا نہ صرف فلسطینیوں کے حقوق کا معاملہ ہے بلکہ یہ مصری قومی سلامتی اور پورے عرب خطے کی سلامتی کا تقاضا ہے۔
ڈاکٹر محمد مرسی نے اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور فلسطینی قوم کی امنگوں کے مطابق دیرپا حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ صرف نعروں اوروعدوں سے فلسطینیوں کو "ٹرخانے” کی کوشش نہ کی جائے۔ مظلوم فلسطینی اب عالمی برادری سے عملی اقدامات چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو جاتا مصرکی قومی سلامتی کو خطرات لاحق رہیں گے۔ انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے، مسجد اقصیٰ پر حملوں کی سازشیں تیار کرنے اورغزہ کی پٹی میں اسرائیل کی معاشی پابندیوں کو خطے میں دیرپا امن کے قیام کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔
ڈاکٹر محمد مرسی نے فلسطینی سیاسی دھڑوں حماس اور الفتح کے درمیان مفاہمتی مساعی کی تحسین کی اور تمام فلسطینی دھڑوں پر زور دیا کہ وہ حقیقی مفاہمت اور مصالحت کریں۔ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں تاکہ صہیونی دشمن کے جرائم کےخلاف تمام محاذوں پر جنگ لڑی جا سکے۔
اس موقع پر القدس قومی کانفرنس کے سیکرٹری جنرل عثمان ابوغریبہ نے بیت المقدس میں اسرائیل کے بڑھتے توسیعی منصوبوں اور انتہاپسندوں کی جانب سے مسجداقصی پر حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل خطے میں تبدیلیوں کے جلو میں مقبوضہ بیت المقدس پر اپنے پنجے مضبوط کرنا چاہتا ہے لیکن اس کی یہ تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین