فلسطین کے تاریخی شہر مقبوضہ بیت المقدس سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے منتخب رکن احمد عطون نےکہا ہے کہ دو فروری کو اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے سیاسی شعبے کےسربراہ خالد مشعل اور صدر محمود عباس کے درمیان طے پایا مفاہمتی سمجھوتہ سب کے لیے یکساں قابل عمل ہے۔
حماس کی قیادت سمیت کوئی بھی جماعت اس اعلان سے پسپائی اختیار نہیں کر سکتی۔
خیال رہے کہ احمد عطون مقبوضہ بیت المقدس سے سنہ2006ء کے پارلیمانی انتخابات میں حماس کے سیاسی چہرہ”اصلاح و تبدیلی” کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ اسرائیلی حکومت نے انہیں حماس سے تعلق کے الزام میں گذشتہ برس بیت المقدس سے مغربی کنارے میں شہربدر کر دیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اعلان دوحہ پر حماس اور فتح کی قیادت نے متفقہ طور پر دستخط کیے تھے، اگر دونوں جماعتوں میں سے کسی ایک کو اس معاہدے کی کسی شک پر اختلاف ہے تو وہ اس کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے،ورنہ حماس اور فتح دونوں اس معاہدے کی جزیات پرعمل درآمد کرانے کی پابند ہیں۔
حماس رہ نما نے کہا کہ دوحہ اعلامیے پر اختلافات کےاظہار کی گنجائش ہے لیکن اس کی بنیاد پر معاملات کو الجھانے کی کوشش مفاہمت کا عمل تعطل میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
عربی اخبارالشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلان دوحہ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے حماس کی مرکزی قیادت کے درمیان بات چیت اور مشاورت کاعمل جاری ہے۔ حماس کے ایک دوسرے رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار کی جانب سے جاری ایک بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے احمد عطون کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر الزھار کی دوحہ اعلامیے سےمتعلق رائے ان کی ذاتی ہے، جو جماعت کی اجتماعی سوچ کی عکاس نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر محمود الزھار نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اعلان دوحہ کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے حماس کی مرکزی قیادت کے مابین مشاورت جاری ہے۔ احمد عطون کا کہنا تھا کہ مشاورت کا عمل اعلان دوحہ کو عملی شکل دینے کے بارے میں ہے۔ حماس کی قیادت میں اس اعلامیے کے بارے میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے۔