فلسطین کی منظم مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہ نما اور فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنئیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اسرائیل کو کسی بھی صورت میں ایک آئینی ریاست تسلیم نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطین کی آزادی، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی پنجہ یہود سے آزادی اور بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کی دوبارہ آباد کاری کا واحد راستہ مسلح جہاد ہے۔ ان کی جماعت اور حکومت دونوں مسلح جہاد پر یقین رکھتے ہیں اور وطن کا چپہ چپہ مسلح مزاحمت اور جہاد کے ذریعے سے دشمن سے چھینیں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنئیہ نے ان خیالات کا اظہار دورہ ایران کے دوران تہران میں ہفتے کے روز اسلامی انقلاب کی 33 ویں سالگرہ کےموقع پر ایک عوامی جلسہ عام سےخطاب میں کیا۔ ان کا یہ خطاب ایران کے سرکاری ٹی وی پر براہ راست دکھایا گیا۔
اسماعیل ھنئیہ نے کسی کا نام لیے بغیر اسرائیل نواز طاقتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ” یہ لوگ ہم سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور مسلح جدوجہد ترک کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وہ ہمارا جواب بھی سن لیں، ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ دشمن ہمیں طاقت کےذریعے اسرائیل کو تسلیم کراسکتے ہیں اور نہ مزاحمت کا حق سلب کرسکتے ہیں۔ فلسطینی قوم اپنے حقوق کے حصول کی جنگ مزاحمت کے ذریعے لڑتی رہے گی”۔
فلسطینی وزیراعظم کہہ رہےتھے کہ فلسطینی قوم کے پاس مسلح مزاحمت وہ عصاء ہے جس کے ذریعےکئی معجزے دکھائے گئے ہیں۔ فلسطینیوں نے اسی مزاحمت کے ذریعے سنہ 2008ء میں جنگ فرقان جیتی۔ یہی وجہ ہے کہ مزاحمت اور جہاد تزویراتی آپشن ہے۔ یہ آپشن صرف فلسطینیوں کے پاس نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کے پاس ہے۔ اہم انشاء اللہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو جہاد کے ذریعے آزاد کرائیں گے۔
قبل ازیں اسمعیل ھنئیہ نے ایرانی وزیرخارجہ علی اکبرصالحی سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں فلسطین کی موجودہ صورت حال بالخصوص غزہ کی پٹی میں مسلط معاشی ناکہ بندی اور بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشوں کےخلاف تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ صالحی نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ماضی میں بھی فلسطینیوں کی کھل کر حمایت کی ہےاور آئندہ بھی قابض اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی ہر ممکن مدد جاری رکھی جائے گی۔
دورہ ایران کے دوران ایران کے اسلامی ریڈیو اور ٹی وی کےچیئرمین السید کرمانی سے بھی ملاقات کی۔ اسماعیل ھنئیہ نے ایرانی میڈیا کی جانب سےفلسطینیوں کی حمایت کو سراہا۔