اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے مغربی کنارے میں سیاسی گرفتاریاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور حماس کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر گرفتار 105 افراد کی رہائی کے مطالبے پر تاحال ایک بھی اسیر کو رہا نہیں کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ سے مغربی کنارے کے لیے پاسپورٹ کے اجراء میں مشکلات بھی تاحال برقرار ہیں۔
ہفتہ کے روز ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ابو زھری نے کہا ’’ہم ایک بار پھر زور دے کر کہ رہے ہیں کہ جن 105افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاحال ان میں سے ایک بھی رہا نہیں ہو سکا ہے‘‘
خیال رہے کہ تحریک فتح کے مرکزی کمیٹی کے رکن عزام الاحمد یہ بیان دے چکے ہیں کہ حماس کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر گرفتار جن افراد کی فہرست بنیادی آزادیوں کی مانیٹرنگ کمیٹی کو فراہم کی گئی تھی ان میں سے ساٹھ افراد کو رہا کردیا گیا ہے۔
’’مقبوضہ مغربی کنارے میں تاحال غزہ کے اخبارات کی ترسیل بھی ممکن نہ ہو سکی ہے‘‘ ڈاکٹر سامی ابو زھری نے مزید بتایا ‘‘ان اخبارات کی عدم ترسیل کی وجہ بتانے والا فتحاوی بیان مضحکہ خیز ہے کیونکہ ’’الرسالہ‘‘ اور’’الاستقلال‘‘ کے دونوں روزنامے یاسر عرفات کے دور میں فتح کی حکومت کی جانب سےمغربی کنارے میں تقسیم کیے جاتے تھے، اسی طرح روزنامہ ’’فلسطین‘‘ بھی جون سنہ2007ء سے قبل سنہ 2006ء میں مغربی کنارے میں تقسیم ہوتا تھا‘‘
حماس ترجمان کا کہنا تھا کہ فتح کے دعووں کے برعکس مغربی کنارے کے سفر میں درپیش پاسپورٹ کے اجراء حوالے مشکلات بھی جوں کی توں ہیں۔ مغربی کنارے کی حکومت کی خفیہ ادارے محض سیاسی اختلاف کی وجہ سے ہزاروں افراد کو مغربی کنارے کےسفر کی اجازت دینے سے انکار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس نے فتح کو تجویز دی تھی کہ وہ غزہ میں پاسپورٹ کے اجراء کے لیے اپنا دفتر کھول لیں تاہم انہوں نے اس تجویز کو ماننے سے انکار کر دیا۔