اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون کی غزہ آمد پر محصور شہر کے مکینوں نے نہ صرف ان کا جوتوں سے استقبال کیا بلکہ شہر کی حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے بھی مسٹرمون کے استقبال سے انکار کر دیا۔
وہرے معیار پر چل رہی ہے۔ بان کی مون کو اگر فلسطینیوں سے ہمدردی ہے تو وہ فلسطینیوں کے حقوق کے لیے منظور کردہ قراردادوں پرعمل درآمد کرائیں اور اسرائیل کو مظالم سے روکیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "حماس بین کی مون کی جانب سے فلسطینی شہداء کے سے ملاقات کےاقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کےخلاف اقوام متحدہ کی دوغلی پالیسی کا مظہر خیال کرتی ہے یو این سیکرٹری جنرل نے فلسطینی اسیران کے اہل خانہ اور شہداء کے لواحقین سے ملاقات نہ کر کےثابت کر دیا ہے کہ انہیں فلسطینیوں کے دکھ درد کا کوئی احساس نہیں اور ان کی تمام ترمساعی اسرائیل کی حمایت میں ہیں”۔
حماس نے یواین سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں سے مزاحمت ترک کرنے کا مطالبہ کرنے کے بجائے صہیونی فوج اور اسرائیل کے ریاستی تشدد کے جرائم کو بے نقاب کریں جو فلسطینیوں پر جنگ مسلط کر کے عالمی انسانی حقوق اور بنیادی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔
بیان میں بین کی مون کے استقبال سے انکار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر مسٹرمون فلسطینی شہداء کے ورثاء سے ملاقات کرنا گوارا نہیں کر سکتے تو حماس بھی ان کے استقبال پر مجبور نہیں ہے۔ وہ جس طرح غزہ کی پٹی میں آئے ہیں، اسی طرح واپس چلے جائیں۔ مظلوم فلسطینی عوام ایسے کسی عالمی لیڈرکی تکریم نہیں کر سکتے جو ظالم کے ہاتھ مضبوط کرے اور مظلموں پر جنگ مسلط کرنے کا حامی ہو۔
حماس نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی صہیونی جنگی جرائم کےحوالے سے اختیار کردہ "چپ کی پالیسی” کو فلسطینیوں کے قتل عام، ان کی گھروں کی مسماری، شہربدری اور ان کی املاک پر قبضے کے لیے ایک جواز کےطور پر استعمال کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں بان کی مون کی آمد کے موقع پر بھی اسرائیلی حکومت نے بمباری کی جس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کو مظلوم غزہ کے عوام سے کوئی ہمدردی نہیں اور وہ اپنی آنکھوں کے سامنے صہیونی بمباری کو دیکھ کر بھی اس کی مذمت کرنے سے گریزاں ہیں۔
قبل ازیں بین کی مون کی غزہ آمد کےموقع پر مشتعل فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے ان کے قافلے پر جوتوں سے حملہ کیا۔ فلسطینیوں کے پھینکے گئے کئی جوتے بین کی مون کی گاڑی کو بھی لگے۔فلسطینیوں نے یہ حملہ اس وقت کیا جب یواین سیکرٹری جنرل نے فلسطینی شہداء کے ورثاءکے وفد سے ملاقات سے انکار کر دیا۔