فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے مرکزی رہ نما ڈاکٹراسماعیل رضوان نے کہا ہے کہ ملک میں تمام سیاسی جماعتوں کےدرمیان اتحاد اور مفاہمت کی گاڑی اپنی منزل کی جانب چل پڑی ہے۔ اب واپسی کا کوئی اندیشہ نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم مفاہمت کو عملی شکل دینے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن تمام فریقین میں بات چیت کو نتیجہ خیز بنانے اور بامقصد مفاہمت کے لیے سچا جذبہ اورخلوص نیت موجودہے، جس کا اظہار مشترکہ قومی مفاہمتی کمیٹی کے تواتر کے ساتھ ہونے والے اجلاسوں سے ہو رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے غزہ کی پٹی میں "قومی مفاہمت اور درپیش چیلنجز” کے موضوع پر ایک کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ حماس اور فتح کی سربراہ ملاقاتوں میں مفاہمت کے سلسلے میں جو اصول طے پائے جا چکے ہیں انہیں گراس روٹ لیول تک لانے کے لیے ہرسطح پر کوششیں جاری ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ مفاہمت کا عمل ایک دشوار کام ہے تاہم فتح اور حماس کی قیادت مفاہمت کے عمل میں سنجیدہ ہے لہٰذا تمام ترمشکلات اور رکاوٹیں جلد دور ہو جائیں گی۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں قومی مفاہمت کے حوالے سے ہونے والی اس کانفرنس میں صدر محمودعباس کی جماعت”الفتح”، اسلامی جہاد اور دیگر فلسطینی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کےعلاوہ سول سوسائٹی کے ارکان کی بھی بڑی تعداد شریک تھی۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ حماس اورفتح کی مشترکہ مفاہمتی کمیٹی نے غزہ کی پٹی میں پاسپورٹ کا مسئلہ حل کر لیا ہے، اس کے علاوہ مغربی کنارے میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ نیز الیکشن کمیشن کے قیام اور اس کی ذیلی تنظیموں کےلیے دفاتر کے لیے غزہ کی پٹی میں کام کی اجازت دے دی گئی ہے۔ قومی مفاہمتی کمیٹی آئندہ کے اجلاسوں میں تنظیم آزادی فلسطین کے ڈھانچے کو از سرنومنظم کرنے کے لیے فریم ورک تیار کرے گی۔
ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے کہا کہ کئی ایسی عوامل ہیں جو فلسطینیوں کو ایک دوسرے کے قریب لائے ہیں۔ ان میں ایک اہم عنصر عرب ممالک میں جاری انقلابات کی تحریکیں ہیں۔ ان تحریکوں نے فلسطینیوں میں یہ احساس بیدار کیا ہے کہ وہ بھی متحد ہو کر اپنے سلب شدہ حقوق کے حصول کی جدوجہد کر سکتے ہیں۔