فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں حکمراں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے وزیراعظم اپنے طویل بیرونی دورے کے دوران ترکی پہنچ گئے ہیں، جہاں انہوں نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کی ہے۔
دوسری جانب ترکی نے اپنے فلسطینی مہمان کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے فلسطینیوں کی ہرسطح پر مدد اور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین اور ترک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق استنبول پہنچنے پر اسماعیل ھنیہ کا سرکاری سطح پر استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیراعظم طیب ایردوآن نےفلسطینی جماعتوں حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت کی کوششوں کو سراہا۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے بتایا کہ ترکی نےغزہ کی تعمیر نو اور ترقی کے لیے خصوصی ایکشن پلان کی منظوری دی ہے۔ جسے غزہ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے۔
بعد ازاں فلسطینی وزیراعظم کے ترجمان طاہر نونو نے کہا کہ ترک وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے متعلق یورپی اورامریکی پالیسی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی حماس کو فلسطینیوں کی ایک بڑی اور نمائندہ جماعت تسلیم کرتا ہے اور غزہ کی پٹی میں اس کی قائم کی گئی حکومت کو جائز اور جمہوری سمجھتا ہے۔ طیب ایردوآن نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے تین شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی رکھی گئی ہے کہ صہیونی حکومت غزہ کی پٹی سے معاشی محاصرہ ختم کر دے۔
ترجمان کے مطابق دونوں رہ نماؤں کے مابین ہونے والی گفتگومیں بیت المقدس کو یہودیوں کی جانب سے لاحق خطرات اور اس سلسلے میں عالم اسلام کی مساعی، عرب ممالک میں جاری انقلابات اور اس کے مسئلہ فلسطین پر اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترک وزیراعظم سے ملاقات کے دوران فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ترکی جانب سے فلسطینیوں کی معاشی، اقتصادی، سیاسی اور سفارتی میدانوں میں حمایت کو سراہا۔
خیال رہے کہ فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ اپنے طویل غیرملکی کے دورے کے تیسرے مرحلے میں کل اتوار کو ترکی پہنچے تھے۔ قبل ازیں انہوں نے مصر اور سوڈان کا دورہ کیا۔ وہ آج بھی ترکی میں قیام کریں گے جہاں ان کی ترک صدر عبداللہ گل سمیت دیگر اہم سیاسی و سماجی شخصیات اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات ہو گی۔