مقبوضہ بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ کے زیر انتظام پلاننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹی نے بدھ کی شام شہر کی جنوب میں واقع یہودی کالونی’’گیلو‘‘ میں 130 نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے قبل اس منصوبے پر تمام اعتراضات وصول کیے گئے۔
مزید برآں پلاننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹی نے قبلہ اول مسجداقصی کی جنوبی سلوان کالونی میں بھی دو صہیونی منصوبوں کی منظوری دی جس کے مطابق یہودی بستی ’’العاد‘‘ کو وادی حلوہ تک توسیع دے دی جائے گی۔ القدس امور کے تجزیہ کاروں نے یہودی آباد کاری کے حالیہ منصوبوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ بالخصوص ’’العاد‘‘ بستی میں جغرافیائی، سماجی اور ثقافتی تبدیلیاں سلوان کالونی اور پورے القدس کی اسلامی اور عرب شناخت کو سخت نقصان پہنچا رہی ہیں۔
خیال رے کہ اسرائیل نے اس بابرکت شہر کو یہودی رنگ میں رنگنے کے لیے مختلف حیلے بہانوں سے متعدد منصوبوں پر عمل شروع کر رکھا ہے۔ اس مرتبہ العاد بستی کو یہودیانے کی حالیہ کوشش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سیاحتی پروجیکٹ کا نام استعمال کیا جا رہا ہے۔
فلسطینی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’گیلو‘‘ بستی میں130 نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر میں چھ ایکڑ زمین استعمال کی جائے گی، یہ اراضی پہلے فلسطینی گاؤں کی ملکیت تھی تاہم اب اس پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔