اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس اور فتح کے وفود کے درمیان قاھرہ میں مفاہمت اور سیاسی گرفتاریوں کو ختم کرنے پر اتفاق کے باوجود فلسطینی اتھارٹی نہ صرف حماس حامیوں کا اغوا جاری رکھے ہوئے
بلکہ اس کے اہلکار جیلوں میں ان سیاسی قیدیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نابلس شہر میں فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام ’’الجنید‘‘ جیل میں قید نجاح یونیورسٹی کے طلبہ پر بہیمانہ تشدد کی داستانیں رقم کی جا رہی ہیں۔
طلبہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اتھارٹی کی نام نہاد پریوینٹو فورسز کے اہلکار اس یونیورسٹی کے طلبہ بالخصوص میڈیا کالج کے طلبہ اور فضلاءکو دردناک تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے مطابق اس جیل میں رام اللہ کے گاؤں بدرس سے تعلق رکھنے والے محمد عوض، 23 سالہ، عبد الرحمن عوض، 24سالہ، اور الخلیل سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ محمد ابو الریش پر سختیوں کی انتہا کر دی گئی ہے۔
اسی طرح تل علاقے سے تعلق رکھنے والے نجاح یونیورسٹی کےطالب علم نمر ھندی اور مصعب ازغیر پر بھی تشدد کے اوچھے ہتھکنڈے آزمائے ہیں۔ انسب طلبہ کو سیاسی اختلافات کی پاداش میں گرفتار افراد کی رہائی کے حق میں دھرنےمیں شرکت کے جرم میں اغوا کیا گیا ہے۔
گرفتار طلبہ کے اہل خانہ نے ٹیلی فون پر ہمارے نمائندے کو بتایا کہ ان کے پیاروں کو چھت پر الٹا لٹکا کر بجلی کے جھٹکے دیے جا رہے ہیں۔ تشدد کے بے حال اسیران نماز کی ادائیگی کے بھی قابل نہیں رہے۔
سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ کے مطابق نابلس کی الطور کالونی میں پری وینٹو فورسز اپنے ایک عقوبت خانے میں بے گناہ افراد کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اس جیل کے بعض قیدیوں کو مزید دردناک ’’الجنید’’ جیل منتقل کر دیا جاتا ہے۔