فلسطینی مفاہمت پر اتفاق رائے اور سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ ختم کرنے کی یقین دہانی کے باوجود مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سیاسی اختلافات کی پاداش میں حماس کے کارکنوں کے اغوا کا سلسلہ بند ہونے کو نہیں آ رہا۔
اتھارٹی کی فورسز کی جانب سے مغربی کنارے کی یہودی بستیوں کی حفاظت اور اسرائیلی فوج کے ساتھ سکیورٹی تعاون بدستور جاری ہے۔ طولکرم، سلفیت اور قلقیلیہ سے حماس کے متعدد کارکنوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قلقیلیہ میں اتھارٹی کی خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے دو سابق اسیر محمد خضر اور عبد اللہ جعیدی کو تفتیش کے لیے طلب کر کےحراست میں لے لیا ہے۔ رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے فورسز نے نوجوان جبریل محمود اسلیم کو صفا گاؤں سے اسی طرح گرفتار کیا۔
عباس ملیشیا نے سابق اسیر جہاد ناصر کراجہ کو اغوا کر لیا ہے، قبل ازیں انہیں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اتھارٹی فورسز کےطلبی نوٹسز کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
طولکرم اور سلفیت میں حماس سے تعلق رکھنے والے حماس کے متعدد حامیوں کو سوال و جواب کے لیے تفتیشی مراکز میں طلب کر لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اٹھارہ دسمبر کو فتح اور حماس کے درمیان قاھرہ میں مذاکرات ہوئے جس میں دیگر امور کے ساتھ ساتھ سیاسی گرفتاریوں کا باب بند کرنے پر بھی اتفاق ہوا تھا، گزشتہ ماہ چوبیس نومبر کو خالد مشعل اور اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے مابین ملاقات میں بھی سیاسی بنیادوں پر گرفتاریوں کو ختم کرنے کی بات طے ہوئی تھی، تاہم اس سب کے باوجو مشعل ۔ عباس ملاقات کے بعد سے اب تک ایک سو سے زائد حماس حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔