فلسطینی تاریخی شہر مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کو نظرانداز کرنے اورتمام ترتوجہ غاصب یہودیوں پر مرکوز کرنے کے لیے اسرائیل نے ایک نئی تجویز دی ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی چیئرمین بلدیہ نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور دیگر حکام سےکہا ہےکہ وہ یہودیوں کے تحفظ کے لیے تعمیر کردہ دیوار کے اندر یہودیوں کے مفادات کےلیے کام کریں گے۔
دیوار سے باہر بالخصوص فلسطینیوں کی آبادیوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ فلسطینی اکثریتی علاقوں کے لیے کسی قسم کا بجٹ نہ رکھا گیا ہے اور نہ ایساک یا جائےگا۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ صہیونی چیئرمین بلدیہ نے یہ منصوبہ سیکیورٹی حکام کے سامنے بھی رکھا ہے اور جلد ہی ایک تفصیلی اسکیم وزیراعظم کےسامنے بھی پیش کی جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کے روز مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے سربراہ نےمختلف مذہبی صہیونی تحریکوں کے سربراہان سے ملاقات کی اور انہیں اپنے اس منصوبے سےآگاہ کرتے ہوئے اس میں ہر ممکن تعاون کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی گئی۔
ادھربیت المقدس میں صہیونی بلدیہ کے سربراہ کے دفترکے ذرائع نے بتایا ہے کہ دیوار سےباہر کے فلسطینی علاقوں کی تعمیرات اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے سخت تشویش پائی جا رہی ہے۔ ضلعی حکومت فلسطینی علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو اپنے لیے ایک بوجھ سمجھتی ہے اور اس کی تمام ترتوجہ کا مرکز مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی کالونیوں بالخصوص دیوار کے اندرونی علاقوں تک محدود ہے۔
ماہرین کاخیال ہے کہ اسرائیل دانستہ طور پر فلسطینی آبادیوں میں ترقیاتی کاموں سے صرف نظرکر رہا ہے، کیونکہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں نسلی دیوار کی تعمیر مکمل کرنے والا ہے اور نسلی دیوار کی تعمیر کے بعد پچپن ہزار فلسطینی نسلی دیوار سے باہر ہو جائیں گے، جنہیں آج ہی سے اسرائیل نے اپنے لیے ایک بوجھ سمجھ رکھا ہے۔