فلسطین منظم مذہبی سیاسی جماعت اور آزادی فلسطین کے سرگرم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے صدرخالد مشعل نے کہا ہے کہ فلسطین کے تمام انتظامی اداروں اور تنظیم آزادی فلسطین سے فرد واحد کی اجارہ داری کا دور ختم ہو چکا۔
اب تمام قومی اداروں پر ملک کی تمام نمائندہ جماعتوں کا مشترکہ کنٹرول ہوگا۔
یہ بات انہوں نے قاہرہ میں مرکز اطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویومیں کہی۔ ان کا یہ انٹرویو جلد ہی نشر کیا جائے گا۔
خالد مشعل نے کہا کہ "قومی مصالحت کے بارے میں جب حماس کا موقف معلوم کیا جاتا ہے تو ہم یہ بتاتے ہیں کہ یہ ایک قومی ضرورت ہے۔ یہ کوئی وقتی مفاد کے حصول کا اقدام نہیں بلکہ اس کا مقصد انتشار جیسی ہنگامی اورغیر معمولی کیفیت کو ختم کر کے پوری قوم کو یکسو کرنا ہے”۔
مفاہمت کی کامیابی کی توقع کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ہماری خوش فہمی غلط نہیں۔ اب ہم مفاہمت کے حوالے سے انتظار نہیں بلکہ اس پرعمل کام کر رہے ہیں۔ اب وہ وقت آ گیا ہے جس کا ہمیں طویل عرصے سے انتظار تھا اور ہم انتشار اور بے اتفاقی کا باب بند کرنے جا رہے ہیں”۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا مفاہمت کے لیے کامیابی کے ساتھ آگے بڑھنے اور اختلافات سے نکلنے میں انہیں کیسے کامیابی ہوئی تو خالد مشعل نے کہا کہ "بحران سے نکلنے میں ہمیں مختلف عوامل نے مدد فراہم کی۔ ان میں ایک عنصر یہ تھا کہ بہ حیثیت فلسطینی شہری بے اتفاقی کوہم ایک بوجھ سمجھتے ہیں۔ ہم سب کویہ یقین ہے کہ موجودہ انتشار کی کیفیت وقتی اور عارضی ہے تاہم اس کےخاتمے کے لیے ہمیں کچھ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ دوسرا عنصرجس نے ہمیں بحران سے نکلنے میں مدد دی وہ مغربی کنارے میں گھٹن پرمبنی سیاسی فضاء تھی۔ اس گھٹن کی فضاء سے نکلنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے مابین مفاہمت کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا، یہ وجہ ہے کہ ہم کامیابی کے ساتھ مفاہمت کی طرف بڑھے ہیں”۔
تنظیم آزادی فلسطین کے بارے میں پوچھے گئےایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ بعض ذرائع ابلاغ میں یہ اطلاعات آئی ہیں کہ حماس اور اسلامی جہاد بھی اب پی ایل او کا حصہ ہوں گی۔ یہاں یہ بات میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اب کسی ایک پارٹی یا شخص کا فلسطینی اداروں پر کنٹرول کا دور گذر چکا ہے۔ اب تمام فلسطینی نمائندہ جماعتیں تمام قومی اداروں پر مشترکہ کنٹرول کریں گی۔
مصالحت کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ تمام فلسطینی جماعتوں کوقومی اداروں میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع ملے۔ ہم نے مفاہمتی مذاکرات میں فلسطینی اتھارٹی اور اس کے تمام اداروں کو متحد کر دیا ہے۔ سیاسی انتشار کےخاتمے کے اعلان کے ساتھ سیکیورٹی اور انتظامی معاملات کے حل کے لیے کمیٹیاں قائم کی جا رہی ہیں۔
تمام جماعتوں کی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا گیا۔ پی ایل او کی نئی باڈی تشکیل دی گئی، انتظامیہ اورمشترکہ سیکیورٹی فورسز کے قیام کے لیے کمیٹی قائم کی گئی۔ یہ تمام اقدامات باہمی مشاورت سے ہوئے ہیں۔ ان کا مقصد ہی یہ ہے کہ اب ملک کے سیاسی فیصلوں کا اختیار کسی ایک ادارے یا فرد کے پاس نہیں ہو گا بلکہ پوری فلسطینی قیادت فیصلہ سازی میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
مغربی کنارے میں سیاسی قیدیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حماس کے رہ نما نے کہا کہ "میں صدر محمود عباس سے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ مغربی کنارے میں سیاسی بنیادوں پرگرفتاریوں کا باب بند ہونا چاہیے، انہوں نے یقین دلایا ہے کہ پیش آئند چند ایام میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کردیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے سفارشات مرتب کرے گی۔