اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے چار رکن ممالک فرانس، برطانیہ، جرمنی اور پرتگال نے مغربی کنارے اور القدس کے یہودی آباد کاروں کی جانب سے مساجد کو نذر آتش کرنے کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔ منگل کے روز جاری بیان میں اسرائیلی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
مشرق وسطی کے حالات پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں چاروں ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں مساجد پر کیے گئے حملوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صہیونی آباد کاروں کو فلسطینی شہریوں پر حملوں سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔
چاروں ممالک نے انتہاء پسند یہودی آباد کاروں کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کی عکاشہ مسجد اور مغربی کنارے کی برقہ مسجد کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ مساجد پر اشتعال انگیز حملوں سے خطے کی کشیدگی میں شدید اضافہ ہو گا۔
سلامتی کونسل کے چار اراکین نے مغربی کنارے میں القدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔ بیان کے مطابق اسرائیلی حکام مغربی کنارے کے شہر بیت لحم کی مغربی یہودی بستی ’’بیتار علیت‘‘ میں 384 رہائشی یونٹس، القدس کی مشرقی یہودی بستی ’’ھارحوما‘‘ میں 500 جبکہ القدس کی شمالی یہودی بستی ’’جیفات زئیف‘‘ میں 180 رہائشی یونٹس تعمیر مکمل ہونے والی ہے۔ اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر تیزی سے مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔
چاروں ممالک نے اسرائیلی حکام سے یہودی بستیوں میں توسیع کے اپنے منصوبے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز بھی اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے اور القدس کی یہودی بستیوں مزید ایک ہزار مکانات تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ منصوبہ فلسطینیوں کی جانب سے اقوام متحدہ کی رکنیت کی درخواست کے تناظر میں کیا گیا ہے۔