حماس اور اسرائیل کے مابین ’’تبادلہ اسیران معاہدے‘‘ کےدوسرے مرحلے میں 550 فلسطینی اسیران اور اسیرات آج رہا ہو رہے ہیں۔ رہا ہونے والوں میں چالیس کا تعلق غزہ، دو کا مقبوضہ بیت المقدس اور دو کا اردن سے ہے۔
پانچ سال سے غزہ کے مزاحمت کاروں کے زیر حراست اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں 1027 فلسطینی اسیران کی رہائی کے اس معاہدے کے پہلے مرحلے میں 450 فلسطینی اسیر اور 27 اسیرات دو ماہ قبل رہائی پا چکے ہیں۔
اسرائیلی ریڈیو کے مطابق رہا ہونے والے اکثر قیدیوں کو بیتونیا کراسنگ کے ذریعے مغربی کنارے میں داخل کر دیا جائے گا جہاں سے وہ اپنےگھروں کو روانہ ہو جائیں گے، جبکہ اکتالیس قیدیوں کو کرم ابوسالم کراسنگ کے ذریعےغزہ بھیجا جائے گا۔ دو اسیران کو ملک حسین کراسنگ کے ذریعے اردن بھیجا جائے گا تو دو کو القدس روانہ کر دیا جائے گا۔
غزہ میں اپنے پیاروں کے استقبال کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اٹھارہ اکتوبر اتوار کی شام متوقع طور پر اسیران رہا کر دیے جائیں گے۔
غزہ کی فلسطینی حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان انجینئر ایھاب الغضین کا کہنا ہے کہ اتوار کی شام رفح کراسنگ پر فلسطینی حکومت اور قوم کی جانب سے رہا ہونے والے اسیران کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ یہ اسیران رات گیارہ بجے یہاں پہنچیں گے۔ خیال رہے کہ شام پانچ بجے قیدیوں کو رہا کر کےریڈ کراس کی عالمی کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے گا جس کے بعد مختلف سکیورٹی انتظامات کا خیال رکھتے ہوئے انہیں غزہ کی پٹی داخل کیا جائے گا۔
کرم ابو سالم کراسنگ پر ان قیدیوں کے اہل خانہ اپنے پیاروں کو وصول کرنے کے لیے موجود ہونگے۔ اس موقع پر ان اسیران کی اعزاز میں عظیم الشان تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔