مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی نے حماس کے ساتھ مفاہمت کے ساتھ ساتھ اسکے حامیوں کی گرفتاریاں بھی جاری رکھی ہوئی ہیں۔ سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے بتایا کہ اتھارٹی صدر محمود عباس اور حماس رہنما خالد مشعل کی ملاقات کے بعد اب تک اتھارٹی فورسز 76 حماس کارکن اغوا کیے جا چکے ہیں۔
مغربی کنارے میں سیاسی اختلافات کی پاداش میں گرفتار افراد کے اہل خانہ کی کمیٹی نے ہفتے کے روز بتایا کہ نوے فیصد گرفتاریاں اتھارٹی کی نام نہاد پری وینٹو فورسز جب کہ دس فیصد انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے کی گئیں۔
سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ نے فلسطینی اتھارٹی سے سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ ترک کرنے اور سیاسی بنیادوں پر گرفتار تمام افراد کو فوری رہا کرکے فلسطینی قومی مفاہمت پر خوش دلی سے عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ اہل خانہ کمیٹی نے کہا کہ کل اتوار کے روز اسرائیل کی جانب سے 550 فلسطینی اسیران کی رہائی کے موقع پر اتھارٹی کو بھی چاہیے کہ وہ ان اسیران کے ساتھ اظہار یک جہتی میں اپنے عقوبت خانوں سے بھی گرفتار افراد کو رہا کر دے اور آئندہ ایسا کرنے سے گریز کرے۔
سیاسی گرفتاریوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کمیٹی نے کہا کہ اس وقت بھی فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں 140 افراد سیاسی اختلافات کی بنا پر قید ہیں جن کا تعلق مختلف تنظیموں سے ہے۔
کمیٹی کی جانب سے چوبیس نومبر کو حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور فتح کے زیر انتظام فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے مابین ہونے والی ملاقات کے بعد گرفتار کیے گئے افراد کے نام بھی پیش کیے گئے جس کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں شہر نابلس میں عمل میں آئیں۔