امور اسیران کی فلسطینی وزارت کے ڈائریکٹر ریاض اشقر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ’’تبادلہ اسیران‘‘ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں رہا ہونےوالے 550 فلسطینی اسیران میں 55 بچے اور 06 خواتین شامل ہیں جس کے بعد مزید پانچ فلسطینی اسیرات صہیونی جیلوں میں باقی رہیں گی۔
جمعرات کے روز جاری کردہ اپنے بیان میں ریاض اشقر نے بتایا کہ رہا ہونے والے چالیس اسیران کا تعلق غزہ، 506 کا مغربی کنارے اور دو کا اردن اور دو کا القدس سے ہے۔ اردن کے رہا ہونے والے دو اسیر صالح عارف اور وائل حورانی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رہا کیے جانے والے 113 افراد کو 2011ء اور 109 کو2010ء میں گرفتار کیا گیا تھا، رہائی پانے والے اسیران کی زیادہ سے زیادہ سزا بھی اٹھارہ ماہ ہے۔
فلسطینی وزات امور اسیران کے ڈائریکٹر کے مطابق 172قیدیوں کو 2008ء یا 2009ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 99 اسیران سنہ 2006 اور 2007 میں پکڑے گئے تھے، 19 افراد 2004 اور 2005ء جبکہ 26 فلسطینی 2002 اور 2003ء، 02اسیر 1999 میں قید کیے گئے تھے۔ سنہ 2001ءمیں گرفتار کیے گئے 07 اسیران بھی ’’تبادلہ اسیران‘‘ کے دوسرے مرحلے میں رہائی پا جائیں گے۔
فلسطینی رہنما نے یہ بھی بتایا کہ اٹھارہ اکتوبر کو ساڑھے پانچ سو اسیران کی رہائی کے باوجود صہیونی جیلوں میں 4500 اسیران موجود رہیں گے، ان اسیران میں سے 123 قیدی اوسلو معاہدے سے قبل سے گرفتار ہیں جبکہ 52 اسیران بیس سال سے زائد عرصے سے صہیونی جیلوں میں موجود ہیں۔ 23 اسیران پچیس سال سے صہیونی جیلوں میں ہونگے، معاہدے کے دوسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد صہیونی عقوبت خانوں میں سب سے قدیم فلسطینی قیدی کریم یونس ہونگے۔
فلسطینی وزارت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اٹھارہ اکتوبر کے بعد بھی اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل 24 فلسطینی اراکین پارلیمان صہیونی ریاست کی نام نہاد جمہوریت کی قلعی کھولتے رہیں گے۔