فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں کے شہر رام اللہ کے قریب قائم عوفر فوجی عدالت نے ایک نوجوان فلسطینی خاتون کو اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” سے تعلق اور تنظیم کے لیے فنڈز جمع کرنے کے الزام میں سولہ ماہ قید اور ساڑھے پانچ ہزار ڈالرز جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی خاتون بشری جمال الطویل کے مقدمہ کی سماعت منگل کے روز رام اللہ کے قریب عوفر عدالت میں ہوئی، جہاں اسرائیلی پراسیکیوٹرجنرل نے بشریٰ کو قید کی سزا دینے کی درخواست کی۔
اس موقع پر صہیونی پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ بشریٰ جمال کا تعلق ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ ثابت ہوا ہے اور وہ اس تنظیم کے لیے اندرون اور بیرون ملک چندہ جمع کرتی رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ کو پہلے مقبوضہ فلسطین کی جیل ھشارون میں رکھا گیا تھا جہاں چند روز پیشتر اسے اچانک مغربی کنارے کی جیل عوفر لایا گیا۔
خیال رہے کہ بشریٰ جمال کو چھ اکتوبرکو مغربی کنارے سے حراست میں لیا گیا تھا۔ اسے حراست میں لیے جانے کے بعد مسکوبیہ کے تفتیشی سینٹرمیں رکھا گیا جہاں اسے صہیونی لیڈیز پولیس اورانٹلی جنس اداروں کے اہلکاروں نے پوچھ گچھ کی۔ واضح رہے کہ بُشریٰ کے والدین بھی حماس کے اہم سرگرم رہ نما رہ چکے ہیں۔ انہیں بھی اسرائیلی فوج متعدد مرتبہ حراست میں لے چکی ہے۔