فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں میڈیکل و ایمرجنسی سروسزکے ترجمان ادھم ابوسلمیہ نے بتایا کہ رواں سال کے دوران صہیونی ریاستی دہشت گردی میں انیس شہری شہید اور دو سو زخمی ہو گئے ہیں۔ شہداء میں ایک دو سال کا بچہ بھی شامل ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں ادھم ابوسلیمہ نے بتایا کہ قابض صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں انیس بچے شہید ہوئے، ان میں ایک دوسال کا شیرخوار ملک شعت بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ اب تک کی جارحیت میں آخری شہید کا اعزاز بھی ایک تین سالہ بچے کو ملا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر شہریوں کی شہادتیں اسرائیلی فوج کےغزہ کی پٹی پر میزائل حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ جو صہیونی فوج نے دانستہ طور پر شہریوں کے قتل عام کے لیے برسائے۔ تین سالہ اسلام قریع اور ملک شعث اس عرصے کے کم عمرترین شہداء ہیں۔ صہیونی جارحیت کے نتیجے میں 200 بچے زخمی ہوئے۔ ان کم عمرزخمیوں میں بعض کو درمیانے درجے اور بعض کوخطرناک نوعیت کے زخم آئے۔
ان میں دس سالہ یوسف بھجت الزعلان ابھی تک اسپتال میں خصوصی نگہداشت کے وارڈ میں داخل ہے۔ یوسف چند روز پیشتر غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ایک میزائل حملے میں اس وقت شدید زخمی ہو گیا تھا جب بمباری کے نتیجے میں اس کے والد اور ایک بھائی جام شہادت نوش کر گئے تھے۔ اسرائیل کی اس جارحیت میں سات بچے زخمی ہوئے تھے۔
فلسطینی ایمرجنسی سروسزکے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے حملوں کے بعد بچوں کو اسپتالوں میں لے جانے والے ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بناتی رہی ہے۔ حالانکہ ایمولینسوں اور امدادی اداروں کے کارکنوں پر فائرنگ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور جنیوا کنونشن کے اصولوں کے سخت خلاف ہے۔ اسرائیلی فوج نے کئی دفعہ ان کی ایمبولینسوں پر گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں زخمیوں کو اسپتالوں میں لے جانے والے خود شہید اور زخمی ہوتے رہے۔
ادھم ابوسلمیہ نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت رکوانے اور فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔