فلسطینی تنظیم”اسلامی تحریک مزاحمت” حماس نے توقع ظاہر کی ہے کہ دو ماہ قبل اسرائیل کے ساتھ طے پائے قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کے دوسرے مرحلے پر جلد عمل درآمد ہوگا۔ جماعت کے سیاسی شعبے کے ایک اہم رکن کا کہنا ہے کہ قوم پانچ سو پچاس فلسطینی اسیران کی رہائی کی خوشخبری جلد سنے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شام کےدارالحکومت دمشق میں صحافیوں کے ایک وفد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کی ڈیل پر کام جاری ہے۔ توقع ہے کہ اٹھارہ دسمبر کو اسرائیل معاہدے کے تحت بقیہ فلسطینی اسیران کو رہا کر دے گا۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اسیران ڈیل کے تحت صہیونی حکومت تمام ایک ہزار ستائیس اسیران کو اٹھارہ دسمبر سے قبل رہا کرنے کا پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے مصرکے ساتھ یہ معاہدہ کیا ہے کہ وہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے دو ماہ کے بعد مزید ساڑھے پانچ سو فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ یہ ساٹھ دن کی مدت آئندہ اتوار اٹھارہ دسمبرکو ختم ہو رہی ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس کے مرکزی رہ نما نے کہا کہ اسرائیل کواسیران کی فہرست دی جا چکی ہے۔ صہیونی ریاست اس فہرست میں اب رد و بدل کا مجاز نہیں۔ اسرائیلی حماس ہی کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق اسیران کی رہائی کا پابند ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں کے تبادلے کا ایک معاہدہ اکتوبرمیں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت مجاہدین کے قبضے سے ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو چھڑانے کے بدلے میں صہیونی ریاست نے اپنی جیلوں سے ایک ہزار ستائیس فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدہ دو مراحل میں عمل میں لایا جانا تھا۔ معاہدے کے مطابق اسرائیل نے پہلے مرحلے میں 477 فلسطینیوں کو رہا کرچکا ہے، جبکہ 550 اسیران کو دوسرے مرحلے میں رہا کیا جانا ہے۔
یہاں یہ امرقابل ذکر رہےکہ صہیونی جیلوں میں اس وقت بھی چھ سے سات ہزار کے لگ بھگ فلسطینی قید و بند کی صعوبتیں اٹھا رہے ہیں۔