الاقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ نے یہودی آباد کاروں کی جانب سے مغربی کنارے کے شہر نابلس کے گاؤں برقین میں مسجد علی ابن ابی طالب کو نذر آتش کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے عرب اور اسلامی دنیا سے اپنے مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے فوری متحرک ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
فاؤنڈیشن کے مطابق مختلف اسرائیلی تنظیموں اور یہودی آباد کاروں کی جانب سے اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات کے خلاف ایک کے بعد ایک حملہ کیا جا رہا ہے۔ آج برقین کی مسجد نذر آتش کی گئی ہے تو اس سے قبل بھی مختلف مساجد کو نذر آتش کیا گیا، عیسائیوں کے گرجا گھروں کو گرایا گیا اور قبرستانوں میں مردگان کی بے حرمتی کی گئی ہے۔
مقدس مقامات پر تسلسل سے جاری ان حملوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ یہ کارروائیاں کسی فرد کا ذاتی فعل نہیں۔ ان ناقابل معافی جارحیتوں کے پیچھے انتہائی پسند یہودی آباد کاروں کی تنظیمیں ہیں جو عرب، اسلامی اور فلسطینی شناخت کی ہر علامت کو مٹا دینا چاہتے ہیں۔ پے درپے صہیونی جارحیتوں سے معلوم ہوگیا ہے کہ اسرائیل نے اسلامی مقدس مقامات کے خلاف باقاعدہ جنگ شروع کردی ہے۔
الاقصی فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ ہم اللہ کے گھروں اور اسلامی اور مسیحی قبرستانوں پر ہونے والے ان تمام حملوں کی ذمہ دار اسرائیلی حکومت کو گردانتے ہیں۔ فاؤنڈیشن نے اسلامی، عرب اور تمام فلسطینی تنظیموں سے اسلامی مقدس مقامات بالخصوص قبلہ اول مسجد اقصی کو صہیونی دست برد سے بچانے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر الاقصی فاؤنڈیشن نے لد شہر میں اسلامی تحریک کے صدر شیخ یوسف الباز کی گرفتاری کی بھی شدید مذمت کی۔ انہیں آج مسجد اقصی میں طلبہ کو درس دینے کے بعد باہر جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔