اسرائیل میں دائیں بازو کے یہودیوں کی نمائندہ ایک تنظیم نےکہا ہے کہ مشرقی مقبوضہ بیت المقدس میں”نیشنل پارک” کا اسرائیلی منصوبہ القدس کی تقسیم کی ایک سازش ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے اسرائیل القدس کے مشرقی علاقوں "الطور” اور "عیساویہ” کے درمیان زمینی رابطہ ختم کرنا چاہتا ہے۔
اس منصوبہ کے تکمیل کے بعد پارک کے دونوں اطراف الطور اور عیساویہ کے شہری نہ صرف اپنے علاقوں میں تعمیر و توسیع نہیں کر سکیں گے بلکہ دونوں علاقوں کے مکینوں کا ایک دوسرے سے رابطہ بھی کٹ جائے گا۔
خیال رہے کہ پچیس نومبر کو اسرائیلی حکومت نے مشرقی بیت المقدس میں جبل المشارف کے مقام پر”نیشنل پارک” کے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے مقامی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ دو ماہ کے اندراندر اس منصوبے پر اپنے اعتراضات جمع کرائیں۔ لوگوں کے اعتراضات کے آتے ہی صہیونی ضلعی کمیٹی برائے تعمیرات و منصوبہ بندی نے پارک کی تعمیر کے لیے حمتی منظوری حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
اسرائیل میں قیام امن کے لیے سرگرم یہودی تنظیم” Peace Now” کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کےنیشنل پارک کے منصوبے سے عیساویہ اور اطور کے شہریوں کا باہمی رابطہ منعقط ہو جائے گا اور دونوں علاقوں کے شہریوں کو ایک دوسرے تک پہنچنے کے لیے طویل مسافت طےکرنا پڑے گی۔
تنظیم نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی وزیر برائے ماحولیات نے پارک تعمیرکرنے کے خواہش مند یہودی اداروں سے کہا ہے کہ وہ پارک کی تعمیر کے سلسلے میں ماہرین سے مشاورت کے بجائے مقامی یہودی آبادکاروں سے مشاورت کریں۔ صہیونی وزیرکی اس تجویز پر حکومتی حلقوں میں بھی متضاد آراء سامنے آئی ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ عیساویہ اور الطور کے درمیان پارک کی تعمیر دراصل دونوں علاقوں کےدرمیان ایک دیوار کھڑی کرنا ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ یہودیوں کی تفریح سے زیادہ فلسطینیوں کے لیے اس پارک کے ذریعےمشکلات پیدا کرنا چاہتی ہے۔