انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم”بین الاقوامی یکجہتی فاؤنڈیشن” بتایا ہےکہ اسرائیلی جیلوں میں کینسرکے مرض میں مبتلاء فلسطینی اسیر مریضوں کی تعداد گیارہ ہو گئی ہے۔ تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ سرطان جیسے جان لیوا مرض میں مبتلا تمام فلسطینی مریضوں کے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیلنگ کے دوسرے مرحلے
میں رہا کیا جائے۔
عالمی یکجہتی فاؤنڈیشن کے ایک فلسطینی مندوب احمد البیتاوی نے رام اللہ میں میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ سرطان کے مرض میں مبتلا فلسطینی اسیران کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن اسرائیلی انتظامیہ دانستہ طور پر مریض اسیروں کے دیکھ بھال میں غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں میں سرطان کے مرض میں مبتلا فلسطینیوں کی تعداد سولہ تھی جن میں سے پانچ کو معاہدہ احرار کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جا چکا ہے۔
احمد البیتاوی نے بتایا کہ کینسر کے مریضوں کے ساتھ بھی عام اسیران جیسا غیرانسانی سلوک کیا جاتا ہے حالانکہ اسرائیلی حکام کو بخوبی معلوم ہے کہ یہ اسیر کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔
جو اسیران سرطان جیسے جان لیوا مرض کا شکار ہیں ان میں نابلس کے کائید حسین2003ء سے حراست میں ہیں اور انہیں مثانے کا کینسر ہے۔
نابلس ہی کے ایک دوسرے اسیر فواز بعارہ تین مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے اور وہ گذشتہ سات سال سے حراست میں ہیں۔ طارق محمود العاصی2005میں گرفتار کیے گئے تھے۔ انہیں اسرائیلی عدالت سے بیس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ کینسر کے مریض احمد سمارہ کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے وہ بھی 2005ء سے حراست میں ہیں۔ انہیں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ دیگر کینسر کے مریضوں میں ولید ودیع ابو لحیہ خازم خالد مقداد، القدس کے عامر محمد بحر ابودیس، صالح حنافسہ، الخلیل کے نبیل نعیم نشتہ حمزہ الطرائرہ اور طولکرم کے متعصم طالب رداد شامل ہیں۔