اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کے اسلامی تشخص کو ختم کر کے اسے مکمل طور پر یہودیت میں تبدیل کرنے کی سازشوں میں تیزی لانا شروع کر دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق شہر کو یہودیانے کے نئے اقدامات میں شہر کے مشرق میں "نیشنل پارک” کے نام سے ایک نئے منصوبے پر کام شروع کرنے کی جلد منظوری جائے گی۔
یہ منصوبہ مقبوضہ بیت المقدس میں شہرکے شمال میں عیسویہ اور جنوب میں حی الطور کے علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔
اسرائیلی سرکاری ریڈیو کی رپورٹ کےمطابق مقبوضہ بیت المقدس کی ضلعی حکومت کے زیراہتمام تعمیرات و منصوبہ بندی کمیٹی کے پاس نیشنل پارک کی تعمیر کے لیے درخواست کئی ماہ سے التواء کا شکار تھی۔ کمیٹی نے اس درخواست کی اب منظوری دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ادھر دوسری جانب بیت المقدس میں فلسطینیوں سے یکجہتی کرنے والے انسانی حقوق کے ایک پورپی کارکن ساری کرونی نے کہا ہے کہ نیشنل پارک کے صہیونی منصوبے سے عیسویہ اور الطور قصبوں کی زندگی مفلوج ہو کر رہ جائے گی کیونکہ پارک میں یہودیوں کی سیکیورٹی کے لیے آس پاس کے علاقوں میں پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے کیمپ قائم کیے جائیں گے جس سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
غیرملکی انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا تھا کہ ایسے لگتا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں صرف یہودی آباد کاروں کے لیے پارک اور دیگرعمارتیں اور تفریح گاہیں تعمیر کرکے فلسطینیوں کویکسر انداز کررہا ہے۔ اسرائیل کے ان نسل پرستانہ اقدامات سے لگتا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں یہودیوں کے علاوہ کسی دوسری قوم کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کرتا۔ کیونکہ اب تک اسرائیل نے شہرمیں جتنے بھی منصوبے شروع کیے ہیں ان میں فلسطینیوں کو نقصان پہنچانے اور یہودیوں کو ہرممکن فائدہ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔