فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس کی جانب سے سنہ 1967ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کواسرائیل سے تسلیم کرانے کے بدلے میں صہیونی ریاست کوہرقسم کی سلامتی کی یقین دہانی کرانے اور”اسلحے سےپاک” فلسطینی ریاست کی تجویز پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے ایک سیاسی دانشور اور تجزیہ نگار پروفیسر ڈاکٹرعبدالستارقاسم نے کہا کہ "اگرمحمود عباس نے اسرائیل کو اسلحے سے پاک فلسطینی ریاست کی یقین دہانی یا تجویز پیش کی ہے تویہ فلسطینی قوم کے اجتماعی قتل کے مترادف ہے”۔
ایک عرب خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر قاسم نے کہا کہ "میں اسرائیلی اخبار”ہارٹز” میں شائع محمود عباس کے نام منسوب بیان سے سخت حیران ہوں کہ انہوں نے فلسطینی ہو کر اپنی قوم کےخلاف ایک ایسی سنگنین نوعیت کی تجویز پیش کی ہے جو قوم کو ہلاکت کی طرف لے جانے والی ہے۔ اس طرح کی تجویز صرف وہی شخص دے سکتا ہے جسے فلسطینی قوم کے بجائے صہیونیوں کی فکرلاحق ہو۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا محمود عباس فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کے منکرہیں حالانکہ اسرائیل کے قیام کے بعد فلسطین سے نکالے گئے لاکھوں شہریون کو ان کے علاقوں میں دوبارہ آباد ہونے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔
فلسطینی دانشور نے کہا کہ ہم آزاد ریاست کا مطالبہ اس لیے نہیں کررہے کہ ہم آزادی کے بعد بھی ایک مفلوج جسم کی طرح ہوں۔ اور نہ ہی آزادی سے ہمارا مطالبہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے اس کے ایک سیکیورٹی گارڈ کا ہو۔ فلسطین ایک آزاد اور مکمل طورپرخود مختار ملک ہونا چاہیے جس جو آزادی کے ساتھ داخلہ، خارجہ اور دفاع کی پالیسیاں وضع کر سکے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں فلسطینی دانشور نے کہا کہ محمود عباس کی طرف سےپیش کردہ تجاویز کی طرز پر سفارشات سے دوریاستی حل کا فارمولہ عمل میں نہیں لایا جا سکتا۔ اگر فلسطینی ریاست کو آزاد کرانا ہے توفلسطینیوں کو ہرعالمی فورم پر اپنے تمام جائز حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہوگی۔ محمود عباس اکثر اس طرح کی تجاویز دیتے رہتے جن سے فلسطینی ریاست کے بجائے اسرائیل کو فائدہ پہنچتا اور امریکا کا موقف مضبوط ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو اسرائیل کے عبرانی اخبار”ہارٹز” نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ گذشتہ ماہ برسلز میں ہونے والے گروپ چار کے اجلاس میں محمود عباس نے تجویز دی تھی کہ اگر اسرائیل سنہ انیس سو ستاسٹھ کی حدود میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے تووہ صہیونی ریاست کو اسلحے سے پاک فلسطینی ریاست کے قیام کی یقین دہانی کرا سکتے ہیں۔