اسرائیل کےایک موقرعبرانی اخبار”ہارٹز” نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل کو”تصفیہ طلب” مسائل کے حل کے لیے ایک نئی اور حتمی تجویز دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل کی جانب سے "اسلحے سے پاک” فلسطینی ریاست کے لیے عائد شرط تسلیم کرلی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ کی جانب سے یہ تجویز 14نومبرکو برسلزمیں ہونے والے گروپ چار کے اجلاس کے دوران پیش کی گئی۔ خیال رہے کہ گروپ چارمیں امریکا، اقوام متحدہ یورپی یونین اور روس شامل ہیں۔ یہ گروپ فلسطین۔ اسرائیل تنازعات کے حل کے سرگرم ہے۔ اس موقع پر فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ نے یہ تجویزدی کہ نئی فلسطینی ریاست اسرائیل کی سیکیورٹی کی ضمانت دے گی۔
تجویز میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کو1967ء کی حدود کے اندر تسلیم کرے اور مغربی کنارے کا ایک اعشاریہ نو فیصد رقبہ فلسطینی ریاست کو دینے پرآمادہ ہو جائے تو وہ اسرائیل کو نئی ریاست کی جانب سے ہرقسم کی سلامتی کی ضمانت دینے پر تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تجویزمیں کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کی صورت میں اسرائیل کے ساتھ متعین کردہ سرحدوں پرعالمی امن فوج کے دستے تعینات کرنے کی سفارش منظور کر لی جائے گی۔ یہ تجویزچونکہ اسرائیل کی جانب سے بھی آچکی ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں تل ابیب فلسطینی سرحدوں کے ساتھ عالمی امن فوج کی تعیناتی کی حمایت کرے گا۔