فلسطین کی مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے قومی مصالحت سے قبل ملک میں نئے دستورکی تدوین کی مخالفت کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ جب تک تمام سیاسی جماعتوں کے مابین قومی اتحاد کے لیے جاری کوششیں حتمی شکل اختیار نہیں کر لیتیں اس وقت نئے دستور پر کام کرنا مفاہمت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے مرکزی رہ نماء اور تنظیم کے پارلیمانی بلاک اصلاح وتبدیلی کے رکن ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے غزہ میں ایک بیان میں کہا کہ وہ مصالحت سے قبل دستورسازی کے عمل کو نہیں مانتے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی آئین ساز کمیٹی کے چیئرمین سلیم الزعون کی جانب سے آج پیر کے روز غزہ کی پٹی، رام اللہ اور اردن کے دارالحکومت عمان میں آئین سازکمیٹیوں کا اجلاس بلانے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ وہ اس فیصلے کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور ان کی جماعت آئینی سازی کے عمل میں اس وقت تک شریک نہیں ہو گی جب تک تمام سیاسی جماعتیں مصالحت پر متفق نہیں ہو جاتیں۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے لیے آئین سازی کا عمل تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہو گا اور کوئی ایک جماعت یہ کام نہیں کر سکتی اور کوئی جماعت ایسا کرے گا تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ ملک میں نئے آئین کی تدوین سے قبل تنظیم آزادی فلسطین کو ازسرنومنظم کرنا ضروری ہے کیونکہ آئین سازی کا عمل تمام فلسطینیوں کا یہ مشترکہ پلیٹ فارم ہی کر سکتا ہے۔ کسی ایک جماعت کو آئین سازی کا مینڈیٹ نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ قاہرہ مذاکرات میں تمام فریقین نے تنظیم آزادی فلسطین کو جلد ازجلد فعال کرنے پراتفاق کیا تھا نہ کہ دستورسازی پر اتفاق ہوا تھا۔ فتح اورفلسطینی اتھارٹی کو بھی قاہرہ معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے تنظیم آزادی فلسطین کو فعال بنانے میں کرادار ادا کرنا چاہیے۔