فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی تنہائی کا شکار ہے اور وہ وقت دور نہیں جب صہیونی ریاست اپنے انجام کو پہنچےگی۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطین، مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی ان کے لیے مقدس جنگ کا درجہ رکھتے ہیں۔
جب تک فلسطینیوں کو ان کے حق خود ارادیت کے مطابق وطن کا فیصلہ کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا وہ جہاد جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہارغزہ کی پٹی میں عالمی شخصیات کے ایک وفد سے ملاقات کی ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں عالمی شخصیات کی مسلسل آمد ان غلط فہمیوں کی اصلاح کرنا ہے جو فلسطینیوں کے بارے میں اسرائیل قریب و بعید کے معاشروں میں پھیلا چکا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے سرگرم یورپی مہم کی جانب سے عرب اور اسلامی ممالک اور امریکا یورپ سمیت کوئی چالیس ممالک کی نمائندہ سیاسی و سماجی شخصیات کے ایک سو افراد پر مشتمل وفد غزہ بھیجا تھا۔ اس وقت وفد نے منگل کے روز غزہ کی پٹی میں وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پران عالمی شخصیات نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے عالمی برادری کے نام ایک اعلامیہ بھی جاری کیا۔ تقریب میں وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سمیت کئی سرکردہ وزراء اور سیکیورٹی افسران بھی موجود تھے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ انسانی حقوق کے مندوبین اور عالمی سیاسی شخصیات خود ہی جانتے ہیں کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا تسلسل اپنے پس پردہ کس نوعیت کی انتقامی پالیسی رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا عالمی وفود کے تواتر کے ساتھ غزہ کی پٹی میں آمد اور اسرائیل سے معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے مطالبات کے بعد اب مزید ناکہ بندی کا کوئی جوازباقی نہیں رہتا۔ اسرائیل غزہ کے معاشی محاصرے کو جتنا طول دے گا اسے عالمی سطح پر اتنی تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا کے چالیس ممالک سے تعلق رکھنے والی ایک سو نمائندہ شخصیات نے آج غزہ آمد پر یہ واضح کر دیا ہے کہ دنیا بھرمیں فلسطینیوں کے حقوق کے بارے میں یکساں نوعیت کی سوچ پائی جا رہی ہے۔ چالیس ممالک کے مندوبین چالیس اقوام کے نمائندے ہیں۔
فلسطین میں اسرائیل کے ناجائز قبضے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ھنیہ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں اسرائیل کا ناپاک وجود ہے، جب تک خطے میں اس ناسورکا خاتمہ نہیں کیا جاتا اس وقت تک نہ تو فلسطینیوں کو ان کے حقوق مل سکتے ہیں اور نہ ہی خطے میں دیر پا امن قائم ہو سکتا ہے۔