سابق فلسطینی مشیر وزیر اعظم ڈاکٹر احمد یوسف کا کہنا ہے کہ فلسطینی جماعتوں فتح اور حماس کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ آئندہ فلسطینی حکومت کے وزیر اعظم کا ایوان غزہ میں ہوگا جس کا معنی ہے کہ وزیر اعظم کا تعلق بھی غزہ سے ہی ہوگا۔
فلسطینی روزنامے ’’القدس العربی‘‘ سے کی گئی اپنی گفتگو میں ڈاکٹر احمد یوسف کا کہنا تھا کہ حماس اور فتح کے مابین مذاکرات میں تمام فلسطینی جماعتوں کے لیے چار جون 1967ء کی حدود اور دارالخلافہ بیت المقدس پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام کے متفقہ سیاسی پروگرام پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔
ڈاکٹر یوسف کا کہنا تھا کہ فلسطینی قومی مفاہمت اور اختلافات کے خاتمے پر حقیقی عمل کے فضا تیار ہو رہی ہے جس کے بعد فلسطینی قومی منصوبے کو چلانے کے لیے سیاسی اشتراک بھی خواب نہیں رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا ’’ہم چاہتے ہیں کہ ابو مازن اور خالد مشعل کی ملاقات ایسے قومی ماحول میں ہو کہ غزہ کی تمام سیاسی اور اسلامی جماعتیں اسرائیل کے ساتھ سیاسی اور مزاحمتی محاذوں پر معاملہ کرنے کے حوالے سے واضح اور دور رس موقف پر متفق ہوں۔
فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے مصری کردار پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر یوسف نے کہا کہ ہم داخلی مسائل اور اختلافات سے نمٹنے کے لیے مصر سے وقت لے رہے ہیں، تاکہ ہم داخلی طور پر سیاسی اور سکیورٹی امور کو سنبھالنے پر قادر ہو سکیں۔ اور ہمارے مسائل کو حل کرنے کی عرب اور اسلامی دنیا کی جدوجہد بہتر طور پر بارآور ہو سکیں۔
سلام فیاض کے وزارت عظمی کے امیدوار بننے کے متعلق ڈاکٹر یوسف نے کہا کہ وزارت عظمی کے لیے نام کا چناؤ دوسرے مرحلے میں ہوگا۔ اس سے قبل حکومت کے قیام پر اتفاق، اور چھ مہینے یا سال کے لیے ٹیکنوکریٹس کے ناموں پر اتفاق ضروری ہے۔ تاکہ شفاف انتخابات کا مقصد پورا ہوسکے۔