اسرائیلی میڈیا نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل سے براہ راست مذکرات کی بحالی کی شرط پرسلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کو رکنیت دلوانےکی کوششوں سے دستبرداری پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار”ہارٹز” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ نے امریکا اور یورپی ملکوں کے اصرار پر سلامتی کونسل میں فلسطین کو مستقل رکنیت دلوانے کے لیے کی جانےوالی کوششوں سے دستبرداری پر آمادی ظاہر کی ہے بشرطیکہ اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ راست مذاکرات دوبارہ شروع کرے اور فلسطینی اتھارٹی کو واجب الادا تمام فنڈو اور رقوم اسے ادا کرے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں فلسطینی انتظامیہ نے امریکا کےسامنے یہ پیشکش کی تھی کہ اگر اسرائیل راست مذاکرات کی بحالی کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کی روکی گئی امدادی رقوم اسے ادا کرنے پر تیار ہوجائے تو وہ سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کو رکنیت دلوانے کی کوششوں سے ہاتھ کھینچ سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کو رکنیت دلوانے کا معاملہ فی الحال التوا کا شکار ہے تاہم آئندہ سال جنوری میں سلامتی کونسل میں ہونے والی رائے شماری میں فلسطینی ریاست کو رکنیت دینے یا نہ دینے پر بات کی جاسکتی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کی تجویز پرغور کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کےخصوصی ایلچی اسحاق مولخونے خفیہ طور پر گذشتہ منگل کےروز لندن میں امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی مشیروں ڈیوڈ ہل اور ڈینس روز کےساتھ خفیہ ملاقات کی تھی، اس ملاقات میں فلسطینی اتھارٹی کی تجویز پرعمل درآمد کے طریقہ کار پرغور کیا گیا تھا۔
دوسری جانب رام اللہ اتھارٹی نے اسرائیلی میڈیا میں آنے والی اطلاعات کو بے بنیاد قراردیا ہے۔ فلسطینی تنظیم آزادی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن حنان عشراوی نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کی یواین میں رکنیت کا معاملہ اب بھی ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔