فلسطینی اتھارٹی کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت میں فلسطین کو مستقل رکنیت ملنےکے بعد اب اقوام متحدہ کی کسی دوسری تنظیم میں فلسطینی ریاست کو مستقل رکنیت دلوانے کی کوئی فوری ضرورت نہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے مشیر نمرحماد نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی "اے ایف پی” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے فی الحال اقوام متحدہ کی کسی دوسری تنظیم میں فلسطینی ریاست کو رکنیت دلوانے کے لیے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو یونیسکو میں رکنیت ملنے کے بعد اب مناسب ہے کہ پہلے سلامتی کونسل میں فلسطین کو مستقل رکن تسلیم کیا جائے۔ اقوام متحدہ کی کسی دوسری ایجنسی کے ہاں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کا مطالبہ کرنا قبل از وقت ہوگا۔
امریکا کی جانب سے فلسطینی ریاست کی رکنیت کے معاملے کو ویٹو کیے جانے کے امکانات پر بات کرتے ہوئے نمر حماد نےکہا کہ چونکہ امریکا نے فلسطینی ریاست کے لیے درخواستوں کو ویٹو کردینا ہے اور ہم امریکا کے ساتھ ہر جگہ پرجنگ نہیں چھیڑ سکتے۔ اقوام متحدہ میں بار بار رجوع امریکا کو بار بار ویٹو کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ اس طرح امریکا کی فلسطینیوں کے بارے میں مخالفت مول لینے کے مترادف ہے۔ ہم یواین میں فلسطینی ریاست کے لیے رجوع کرنے کے بجائے امریکی موقف میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی صدر کے مشیر نے فلسطینی ریاست کی رکنیت کے بارے میں یہ موقف ایک ایسے وقت میں اختیار کیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی اخبار ہارٹزنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل سے مذاکرات کی شرط پرسلامتی کونسل میں فلسطین کو مستقل رکنیت دلوانے کی لابنگ ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔