دنیا بھر کی معروف سیاسی اور پارلیمانی شخصیات اور عرب انقلابات کے ممتاز رہنماؤں نے پانچ سال سے جاری غزہ کے صہیونی محاصرے کے خلاف ایک ’’عالمی اعلان‘‘ کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ عالمی امدادی قافلے ’’آزادی کی بہار‘‘ میں شریک یہ شخصیات اگلے ہفتے غزہ پہنچ کر یہ اعلان جاری کریں گی۔
معروف عالمی شخصیات پر مشتمل غزہ کی جانب روانہ عالمی امدادی قافلے ’’آزادی کی بہار‘‘ کے ڈائریکٹر مازن کحیل نے بتایا کہ قافلے کو’’یورپی مہم برائے انسداد محاصرہ غزہ‘‘ اور ’’رابطہ علمائے اہل سنت‘‘ کا تعاون حاصل ہے۔ قافلے میں ڈاکٹر صفوت حجازی سمیت دنیا کے تمام براعظموں سے تعلق رکھنےوالی ڈیڑھ سو معروف سیاسی اور پارلیمانی شخصیات غزہ آ رہی ہیں۔ یہ دنیا بھر کےممالک کی نمائندگی کرنے والا سب سے بڑا امدادی قافلہ ہے جس میں لاطینی امریکا اور یورپ کے رضا کاروں کی بڑی تعداد سمیت جنوبی افریقا کے پارلیمانی اسپیکر کی سربراہی میں افریقی وفد اور اشیاء اور دیگر عرب ممالک کے وفود بھی شریک ہیں۔
مازن کحیل نے بتایا کہ قافلہ اس ہفتے کے آخر میں قاھرہ پہنچ جائے گا جہاں وہ مصری حکام سے مل کر غزہ داخل ہونے کے انتظامات کرے گا۔
یورپی مہم کے رکن مازن کحیل نے واضح کیا کہ رابطہ علمائےاہل سنت کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صفوت حجازی اور مصری انقلابات کی سکیورٹی کونسل کےسربراہ غزہ کی جانب آنے والے اس قافلے میں عرب انقلابات کے وفد کی نمائندگی کریںگے۔
انہوں نے بتایا کہ اس قافلے کی غزہ آمد کا مقصد عالمی برادری پر غزہ کا محاصرہ ختم کروانے کی کوششوں کا دباؤ بڑھانا اور اس ضمن میں عرب انقلابات کی اہمیت کو واضح کرنا ہے۔ مازن کحیل کا کہنا تھا کہ یہ قافلہ دنیا کی تمام اقوام کے نمائندوں، عرب انقلابات کے ترجمانوں اور عالمی پارلیمانی شخصیات پر مشتمل سب سے بڑا قافلہ ہے جو غزہ پہنچ کر اس کے محاصرے کے خاتمے کے لیے عالمی اعلان کرے گا۔ بعد ازاں اس اعلان کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی دستاویز کی شکل دے کر تقسیم کیا جائے گا۔