’’الاقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ‘‘ کا کہنا ہےکہ مقبوضہ بیت المقدس کے سب سے بڑے تاریخی قبرستان میں اسرائیلی انتظامیہ کی کھدائیاں تیز ہو گئی ہیں، اس دوران متعدد مسلمان مشاہیر کی قبروں کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ فاؤنڈیشن نے بتایا کہ صہیونی امریکی کمپنی سیمن فیزنٹال، جس کا ہیڈکوارٹر لاس اینجلس میں ہے، کے نام نہاد ’’برداشت کےعجائب گھر‘‘ کی تعمیر کے لیے مسلمانوں کی قبروں کو اکھاڑا جا رہا ہے۔
مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی کے تسلسل کی خبر آنے کےبعد القدس اور فلسطین کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
الاقصی فاؤنڈیشن نے منگل کے روز جاری اپنے بیان میں بتایا کہ انتہائی بلند فولادی دیوار اور باڑ کی تعمیر کے لیے قبرستان میں کھدائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ بڑی تعداد میں مزدور قبرستان میں آ چکے ہیں جنہوں نے مسلمانوں کی تاریخی شخصیات کی قبروں پر مشتمل اس قبرستان میں قبروں کو اکھاڑنے اور کھدائیاں کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ کے انجینئیرز بھی قبرستان میں اپنےکاموں کا آغاز کر چکے ہیں۔
فاؤنڈیشن کے مطابق اس موقع پر قبرستان کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور کسی مقامی فلسطینی شہری کو قبرستان میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ مجوزہ میوزم کے مقام جہاں پر کھدائیاں شروع کی گئی ہیں کو قناتوں کے پردے سے مکمل طور پر نظروں سے اوجھل کر دیا گیا ہے تاکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ ان کھدائیوں میں کتنی قبروں کو اکھاڑا گیا اور اپنی آخری آرام گاہ میں محو خواب کتنے مردوں کو یہاں پر سکون نہ لینے دیا گیا ہے۔
فاؤنڈیشن نے خبردار کیا کہ حالیہ کھدائیاں مسلمانوں کے اس تاریخی قبرستان کی بے حرمتی کےمنصوبے کی تمھید ہیں۔
قبل ازیں عبرانی زبان میں شائع ہونے والے روزنامے’’ھارٹز‘‘ بھی اس بات کی نشاندہی کر چکا ہے کہ ایک ہفتے قبل سے اس قبرستان میں میوزم کی تعمیر کے لیے کھدائیاں شروع ہو چکی ہیں۔
روزنامے کے مطابق اگرچہ اس قبرستان میں مدفون تمام فوت شدگان کی مکمل تفصیل کبھی منظر عام پر نہیں لائی گئی تاہم یہ بات واضح ہے کہ سیکڑوں سالوں سے اس قبرستان میں مسلمانوں کو دفنایا جا رہا ہے۔ روزنامے نے واضح کیا تھا کہ انتظامیہ قبروں کی کھدائیوں سے قبل اس حصے کے چاروں اطراف دیوار تعمیر کر رہی ہےتاکہ قبروں کی یہ بے حرمتی عام مسلمانوں کی نظروں سے اوجھل رہے۔